جسٹس عائشہ اے ملک سپریم کورٹ کے اس بینچ کا حصہ تھیں جس نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق فیصلہ دیا۔ اسی سبب وہ اب انٹراکورٹ اپیل سننے والے آئینی بینچ کا حصہ نہیں بن سکتیں۔ اب پیچیدگی یہ پیدا ہوگئی ہے کہ اس مذکورہ مقدمے میں پہلے سماعت کرنے والے جج صاحبان کی تعداد 7 تھی، جبکہ آئینی بینچ کے جج صاحبان کی کل تعداد بھی 7 ہے۔ آئینی بینچ کی پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ یہ معاملہ جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے سامنے اٹھایا جائے گا تاکہ اس کی جلد سماعت ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ میں کام کی رفتار تیز، آئینی بینچ نے 3 روز میں کون سے اہم مقدمات سنے؟
آئینی بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی نے اپنے 13 نومبر کو ہونے والے اجلاس کے منٹس جاری کردیے ہیں۔ اجلاس کی صدارت آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے کی جبکہ دیگر اراکین کمیٹی جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس محمد علی مظہر کے علاوہ رجسٹرار سپریم کورٹ بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
آئینی بینچ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اجلاس میں کونسے اہم فیصلے کیے گئے؟
جاری کردہ منٹس میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 186 اے کے تحت سپریم کورٹ آف پاکستان کو یہ اختیار ہے کہ وہ کسی مقدمے کی سماعت کے لیے اسے آئینی بینچ کو منتقل کرے۔ آئینی بینچ کو صرف آرٹیکل 199 کے تحت دائر مقدمات یا ایسے مقدمات جن میں واضح آئینی و قانونی سوالات ہوں، سماعت کے لیے منتقل کیے جائیں گے۔
کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئینی بینچ میں سماعت کے لیے آنے والے تمام مقدمات کی فائلوں پر سبز رنگ کے نمایاں شناختی ٹکٹس چسپاں کیے جائیں گے، جن پر واضح طور پر آئینی بینچ لکھا ہوگا اور سپریم کورٹ کے انفارمیشن ٹیکنالوجی شعبے میں بھی یہی رنگ آئینی مقدمات کی کلر کوڈ ٹیگنگ کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس 2024 کی اہم ترامیم کیا ہیں؟
آئینی بینچ سے جاری فیصلوں کی آرڈر شیٹس پر سپریم کورٹ آف پاکستان کے آگے آئینی بینچ کے الفاظ لکھے جائیں گے۔ آئینی بینچ کے سامنے سماعت کے لیے مقرر تمام مقدمات کے عنوانات میں واضح طور آئینی بینچ لکھا جائے گا اور ہر مقدمے کی کم از کم 7 پیپر بکس تیار کرکے جمع کرائی جائیں گی۔ آئینی بینچ کے رولز کی تیاری تک جلد سماعت کی درخواستیں پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی ہی میں سنی جائیں گی۔
کمیٹی نے رجسٹرار آفس کو ہدایت کی کہ ایک ہفتے کے اندر تمام مقدمات کی زمرہ وار (کیٹگرائزیشن) تقسیم کی جائے اور سماعت کے لیے مقرر نہ ہونے والے مقدمات جن پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ہوں، ایسے کم از کم 5 مقدمات کی چیمبر اپیلیں ہر روز سنی جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: نئے چیف جسٹس نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں جسٹس منصور اور جسٹس منیب کو شامل کر لیا
کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ آئینی مقدمات کو دیکھنے کے لیے ایک مختص شعبے یا برانچ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ اس برانچ کو آئینی مقدمات کی سہل انداز میں شنوائی کے لیے مطلوبہ اسٹاف مہیا کیا جائے گا۔ سپریم کورٹ کی جانب سے آئینی بینچ کو منتقل کیے گئے مقدمات کمیٹی اجلاس میں منظور شدہ روسٹر کے مطابق سنے جائیں گے۔
رجسٹرار کو ہدایات جاری کی گییں کہ آئینی بینچ کا طریقہ کار وضع کرنے کے لیے وہ جسٹس محمد علی مظہر کی مشاورت سے رولز کا مسودہ تیار کریں گے جس کو کمیٹی اجلاس میں منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔