وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے پیداواریت، معیار اور جدت پر توجہ ضروری ہے، یہ فیصلہ کرنے کا وقت ہے کہ ہم آئندہ 30 سالوں میں ایک کامیاب قوم کے طور پر سامنے آئیں گے یا نہیں۔
وزارت منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات کے زیراہتمام قومی پیداواریت، معیار اور جدت سمٹ 2024 کا افتتاح اسلام آباد میں کیا گیا، 2 روزہ یہ سمٹ ’پیداواریت، معیار، اور جدت کے ذریعے ترقی کے مواقع‘ کے عنوان سے منعقد ہورہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لرننگ فیسٹیول کو ٹرین کے ذریعے ہر ضلع میں لے جائیں، احسن اقبال کی وزارت تعلیم کو تجویز
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ پاکستان کو پائیدار اقتصادی ترقی اور عالمی سطح پر مسابقتی بننے کے لیے پیداواریت، معیار، اور جدت کو اپنانا ہوگا۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان نے قیام کے بعد محدود وسائل کے باوجود کئی سنگ میل عبور کیے ہیں۔ ’ہم ساتویں ایٹمی طاقت ہیں اور جدید طیارے بھی تیار کررہے ہیں، لیکن دیگر ممالک کے مقابلے میں کئی شعبوں میں پیچھے رہ گئے ہیں۔‘
انہوں نے یاد دلایا کہ 1980 میں پاکستان کی فی کس آمدنی چین سے زیادہ تھی، لیکن آج بنگلہ دیش اور بھارت نے ہمیں اقتصادی ترقی میں پیچھے چھوڑ دیا ہے، یہ فیصلہ کرنے کا وقت ہے کہ ہم آئندہ 30 سالوں میں ایک کامیاب قوم کے طور پر سامنے آئیں گے یا نہیں۔‘
2018 کی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں، خاص طور پر سی پیک کو نقصان پہنچایا
انہوں نے 2013 میں شروع کیے گئے ویژن 2025 کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے تحت ملک کو لوڈشیڈنگ سے نجات دلائی گئی اور دنیا نے پاکستان کو مستقبل کی ایک بڑی معیشت کے طور پر تسلیم کیا، تاہم 2018 کی پی ٹی آئی حکومت نے ترقیاتی منصوبوں، خاص طور پر سی پیک کو نقصان پہنچایا، جس سے معیشت کی رفتار سست ہوگئی۔
احسن اقبال نے کہا کہ 2022 سے معیشت کی بحالی کی کوششیں جاری ہیں۔ ’آج اسٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ اضافہ ہورہا ہے، برآمدات میں بہتری آ رہی ہے، مہنگائی کم ہو کر 7 فیصد رہ گئی ہے، اور اسٹاک مارکیٹ 96 ہزار پوائنٹس عبور کرچکی ہے، معیشت کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ہمیں سیاسی استحکام، پالیسیوں کا تسلسل، اور برآمدات پر مبنی ترقی کو فروغ دینا ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ہم نے ماضی میں ڈالر بھی بڑے کمائے لیکن ملک کی اپنی صلاحیت نہیں بڑھائی، احسن اقبال
انہوں نے مزید کہا کہ پیداواریت، معیار، اور جدت کو اپنانے سے برآمدات کو 30 ارب ڈالر سے بڑھا کر 100 ارب ڈالر تک لے جایا جاسکتا ہے۔
احسن اقبال نے اعلان کیا کہ وزیراعظم جلد ہی’5Es فریم ورک‘ متعارف کرائیں گے، جو تمام شعبوں میں ترقیاتی اصولوں کو فروغ دے گا،پاکستان ایک منفرد طاقتور قوم ہے۔ ہمیں اپنے خوابوں کو حقیقت کا روپ دینا ہوگا اور عالمی سطح پر اپنی شناخت بنانا ہوگی۔
’جدید ٹیکنالوجی اپنانے اور ناکارآمدیوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے‘
سیکریٹری منصوبہ بندی اویس منظور سمرا نے کہا کہ پیداواریت محض محنت کا نام نہیں بلکہ ہوشیاری سے کام کرنے کا ہے۔ ہمیں جدید ٹیکنالوجی اپنانے اور ناکارآمدیوں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے۔ آج کا سیمینار حکومت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے کہ ہم معیشت کو ترقی کی نئی بلندیوں تک لے جانے کے لیے تیار ہیں۔
یہ سمٹ ماہرین، صنعتکاروں اور پالیسی سازوں کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم ثابت ہوئی، جہاں انہوں نے نظریات کے تبادلے کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنانے کی حکمت عملیوں پر تبادلہ خیال کیا۔