بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں۔
انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس (آئی سی سی ) پری ٹرائل چیمبر میں اسرائیلی ریاست کی جانب سے دائرہ اختیار کے چیلنجز کو مسترد کرتے ہوئے بنجمن نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جنگی مہم سے وزیر دفاع یوآو گیلنٹ مایوس کیوں؟
آئی سی سی کے فیصلے کے بعد نہ تو نیتن یاہو اور نہ ہی گیلنٹ ان 120 ممالک میں سے کسی کا بھی سفر کر سکتے ہیں جو روم قوانین کا حصہ ہیں۔
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیادیں موجود ہیں کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ نے جنگ کے طریقہ کار کو بدلتے ہوئے اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف قتل، ظلم و ستم اور دیگر انسانیت سوز جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔
Situation in the State of Palestine:#ICC Pre-Trial Chamber I rejects the State of Israel’s challenges to jurisdiction and issues warrants of arrest for Benjamin Netanyahu and Yoav Gallant. Learn more ⤵️ https://t.co/opHUjZG8BL
— Int’l Criminal Court (@IntlCrimCourt) November 21, 2024
عدالت کا کہنا ہے کہ اسے اس بات پر یقین کرنے کی معقول اور ٹھوس بنیاد فراہم ہوئی ہے کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ نے جان بوجھ کر غزہ کی شہری آبادی کو خوراک، پانی، ایندھن اور طبی امداد سمیت ضروری ساز و سامان سے محروم رکھا جو بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت کہا کہنا ہے کہ ان اقدامات سے مبینہ طور پر غزہ اور فلسطنین میں جان لیوا حالات پیدا ہوئے، جس کی وجہ سے غذائی قلت اور پانی کی کمی کی وجہ سے شہریوں کی اموات واقع ہوئی ہیں۔ طبی سامان کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈالنے کے نتیجے میں انتہائی کسمپرسی والی کیفیت پیدا ہوئی اور اسپتالوں میں بے ہوشی کے بغیر کی جانے والی سرجری بھی شامل ہے۔
آئی سی سی کا کہنا ہے کہ اس بات کی تصدیق ہوئی ہے کہ محدود انسانی امداد کی اجازت دینے کا فیصلہ مشروط اور غزہ کی سنگین صورتحال کو کم کرنے کے لیے ناکافی تھا۔ عدالت نے کہا کہ یہ اسرائیل کی جانب سے غیر انسانی کارروائیوں میں بین الاقوامی انتباہ کو بھی نظر انداز کیا گیا اور شہریوں کے خلاف منظم حملے کیے گئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے وارنٹ میں گواہوں کے تحفظ کی خاطر ان سے متعلق معلومات کو ’خفیہ ‘ قرار رکھا گیا ہے۔
عدالت نے یہ بھی کہا کہ یہ غزہ کے متاثرین اور خاندانوں کے بہترین مفاد میں ہوگا کہ انہیں اسرائیلی وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے وارنٹ گرفتاری سے آگاہ کیا جائے۔
مزید برآں، عدالت نے حماس کے رہنما محمد دیاب ابراہیم المصری، جنہیں محمد دیف کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کیے ہیں۔
استغاثہ نے ابتدائی طور پر حماس کے 2 دیگر سینیئر رہنماؤں اسماعیل ہانیہ اور یحییٰ سنوار کے وارنٹ گرفتاری کے لیے درخواستیں دائر کی تھیں۔ ان کی شہادت کی تصدیق کے بعد چیمبر نے بالترتیب 9 اگست 2024 اور 25 اکتوبر 2024 کو درخواستیں واپس لینے کی منظوری دی تھی۔
محمد دیف کے بارے میں استغاثہ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس کی مبینہ شہادت کے بارے میں معلومات جمع کرنا جاری رکھے گا۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور حماس دونوں نے دیف کی شہادت کی تصدیق کر چکے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل نے ستمبر میں نیتن یاہو اور گیلنٹ کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی پراسیکیوٹر کی درخواست کی قانونی حیثیت کے بارے میں آئی سی سی میں باضابطہ اعتراض دائر کیا تھا۔
مزید پڑھیں:اسرائیلی وزیر اعظم نے عالمی عدالت انصاف کا فیصلہ مسترد کر دیا
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ عدالت کو اس کے خلاف فلسطینی شکایت پر بات کرنے کا کوئی اختیار نہیں ہے، جس کی وجہ سے حال ہی میں پراسیکیوٹر نے وزیر اعظم اور وزیر دفاع کے خلاف وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی درخواست کی تھی۔
ان دعوؤں کو مقدمے کی سماعت سے قبل مسترد کر دیا گیا تھا اور چیمبر نے قرار دیا کہ ’اسرائیل کی جانب سے عدالت کے دائرہ اختیار کو قبول کرنے کی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ عدالت فلسطین کے علاقائی دائرہ اختیار کی بنیاد پر اپنے دائرہ اختیار کا استعمال کر سکتی ہے، جیسا کہ پری ٹرائل چیمبر 1 نے پچھلے سمعات میں میں طے کیا تھا۔