پاکستان کی عدالتوں میں لاکھوں مقدمات التوا کا شکار ہیں، جن کے فیصلے کرنے کی کوئی حکمت عملی اب تک سامنے نہیں آسکی، لیکن کچھ عرصے سے سیاسی مقدمات کی سماعت کے باعث عدالتیں اور ججز خبروں میں رہتے ہیں، اور میڈیا کی زیادہ نظریں بھی سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور سیاسی مقدمات کی سماعت کرنے والی دیگر عدالتوں پر ہوتی ہیں۔
اب تو بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ سیاسی جماعتیں برملا اس بات کا اظہار کرتی ہیں کہ یہ ہمار جج ہے، یہ فلاں پارٹی کا جج ہے۔ ’یعنی فیصلہ آنے سے قبل ہی معلوم ہوتا ہے کہ کون سا بینچ کیا فیصلہ سنانے جارہا ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں ’گڈ ٹو سی یو‘ کی گونج سپریم کورٹ کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی سنائی دینے لگی
حال ہی میں کی گئی 26ویں آئینی ترمیم بھی اسی کا ایک شاخسانہ ہے، کیونکہ حکومت کو خدشہ تھا کہ اگر سینیئر موسٹ جج جسٹس منصور علی شاہ چیف جسٹس بن گئے تو حکومت کے لیے مشکلات ہوں گی۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے ٹی وی پروگرام میں برملا گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے نئے چیف جسٹس کے آنے کے بعد حکومت اور عدالت آمنے سامنے آسکتی ہیں۔
اعلیٰ عدلیہ کے ججوں پر ہر دور میں جانبداری کا الزام لگتا رہا ہے، 9 مئی 2023 کو جب القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کو گرفتار کیا گیا تو سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔
اگلے روز جب عمران خان کو عدالت میں پیش کیا گیا تو اس وقت کے چیف جسٹس عمر عطابندیال نے انہیں دیکھ کر کہا ’گڈ ٹو سی یو‘ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔
جسٹس عمر عطابندیال کے اس جملے پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا، جس کی بعد میں انہوں نے وضاحت بھی کی تھی کہ میں تو ہر شخص کو ایسے کہتا ہوں کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی۔
آج پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں احتجاج سے روکنے کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کو اپنی عدالت میں طلب کیا۔
جب وفاقی وزیر داخلہ عدالت میں پہنچے تو چیف جسٹس عامر فاروق نے کہاکہ میں عام حالات میں وزرا کو طلب نہیں کرتا، آج طلب کرنے پر آپ آگئے۔ ’تھینک یو منسٹر صاحب‘۔
یہ بھی پڑھیں چیف جسٹس کا ’گُڈ ٹو سی یو‘ اور ’وشنگ یو گڈ لک‘ کا پیغام اسلام آباد ہائیکورٹ تک پہنچ گیا
واضح رہے کہ چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کے دوران وزیر داخلہ سے مکالمہ کیاکہ اسلام آباد میں کنٹینر لگانا مسئلے کا حل نہیں، ہم درخواست پر سماعت کا حکمنامہ جاری کریں گے۔