چین میں برڈ فلو کی نایاب قسم سے پہلی انسانی ہلاکت

بدھ 12 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عالمی ادارہ صحت نے انسانوں میں نایاب برڈ فلو کی ایک قسم سے چین میں ایک خاتون کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے تاہم یہ تسلی بھی دی ہے کہ مہلک وائرس کی مذکورہ نایاب قسم لوگوں میں پھیلتی دکھائی نہیں دیتی۔

عالمی ادارہ صحت یعنی ڈبلیو ایچ او نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ جنوبی صوبے گوانگ ڈونگ سے تعلق رکھنے والی 56 سالہ خاتون اب تک H3N8 ذیلی قسم کے ایویئن انفلوئنزا سے متاثر ہونیوالی تیسری مریض تھیں جو جانبر نہ ہوسکیں۔ اس سے قبل 2 چینی شہری پچھلے برس مذکورہ وائرس سے متاثر ہوچکے ہیں۔

گوانگ ڈونگ کے سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن نے پچھلے ماہ کے آخر میں اس جان لیوا تیسرے انفیکشن کی اطلاع دی ہے لیکن خاتون کی موت کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق مریض کی متعدد بنیادی حالتوں کے ساتھ اور زندہ پولٹری تک رسائی کا ریکارڈ تھا۔ چین میں برڈ فلو والے لوگوں میں چھٹپٹ انفیکشن عام ہیں جہاں مرغیوں اور جنگلی پرندوں کی بڑی آبادی میں ایویئن فلو کے وائرس مسلسل گردش کرتے رہتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ مذکورہ خاتون کے بیمار ہونے سے قبل جس مچھلی اور پولٹری مارکیٹ کا دورہ کیا تھا وہاں سے حاصل کردہ نمونے انفلوئنزا A(H3) کے لیے مثبت تھے۔ انسانوں میں نایاب H3N8 پرندوں میں عام ہے، جن میں اس کے انفیکشن کی وجہ سے بیماری کی کوئی علامت نہیں ہوتی۔

ڈبلیو ایچ او نے کہا کہ وائرس سے متاثرہ خاتون کے قریبی رابطوں میں اس وائرس کا انفیکشن نہیں پایا گیا ہے اور دستیاب معلومات کی بنیاد پر ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص میں آسانی سے پھیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہے۔ ’۔۔۔لہذا قومی، علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر انسانوں میں اس کے پھیلاؤ کا خطرہ کم سمجھا جاتا ہے۔‘

عالمی ادارہ صحت نے اپنے بیان میں واضح کیا ہے کہ ادارہ کے نزدیک تمام ایویئن انفلوئنزا وائرسوں کی نگرانی ان کی قوت مدافعت میں ممکنہ اضافہ اور وبائی مرض کی صورت اختیار کرنے کی صلاحیت کے پیش نظر اہم سمجھی جاتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp