’معمولی نوکریوں میں اپنا وقت ضائع کرنے والے نوجوانوں کو خود کفالت کی جانب گامزن کرنا ہمارا مشن ہے، جس پر ایک منصوبہ بندی کے تحت کام کررہے ہیں‘۔ چند برس قبل یہ الفاظ سماجی شخصیت راجہ مہتاب اشرف نے کہے تھے جو آج سچ ثابت ہورہے ہیں۔
آزاد کشمیر کے ضلع باغ کی تحصیل دھیرکوٹ میں سماجی تنظیم ’ہیلپ ان نیڈ‘ جہاں مختلف طریقوں سے لوگوں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے ان کی معاونت کررہی ہے، وہیں ان کا سب سے اہم پراجیکٹ شہد کی پیداوار کو بڑھانے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔
اس تنظیم کے پلیٹ فارم سے نوجوانوں کو شہد مکھیاں پال کر خود کفالت کی جانب گامزن کیا جارہا ہے۔ صرف چند برس کی محنت کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ صرف رواں سیزن میں 6 سے 7 لاکھ روپے کے درمیان شہد فروخت ہوا، 20 نومبر 2024 کو دھیرکوٹ میں ہونے والی زرعی اجناس کی نمائش میں سب سے زیادہ شہد کی فروخت ہوئی۔
نماش میں شہد اور زرعی اجناس کے 150 سے زیادہ اسٹالز لگائے گئے
نمائش کے دوران شہد اور زرعی اجناس کے 150 سے زیادہ اسٹالز لگائے گئے تھے، اور نمائش میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
سماجی تنظیم ’ہیلپ ان نیڈ‘ کی جانب سے سال میں دو بار ٹریننگ کا انعقاد کیا جاتا ہے، جس میں شہد کی مکھیوں کو پالنے سے لے کر شہد نکال کر فروخت کرنے کی مکمل تربیت فراہم کی جاتی ہے۔
گزشتہ برس بھی ضلع میں ہی زرعی اجناس کی نمائش کا انعقاد کیا گیا تھا جس میں بھاری مقدار میں شہد فروخت ہوا تھا، گزشتہ برس سیزن میں کل 5 کروڑ روپے سے زیادہ کا شہد فروخت ہوا تھا۔
محکمہ زراعت کی ٹیم کی جانب سے بھی سماجی تنظیم کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جاتا ہے، اور لوگوں کو تربیت فراہم کرنے میں ان کا فیلڈ عملہ ہمہ وقت موجود رہتا ہے۔
پونچھ ڈویژن کے دیگر علاقوں میں بھی یہ پروگرام شروع کیا جائے، کمشنر سردار وحید
تقریب کے مہمان خصوصی کمشنر پونچھ ڈویژن سردار وحید خان نے کہاکہ دھیرکوٹ میں ہونے والی زرعی اجناس کی نمائش خوش آئند ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ’ہیلپ ان نیڈ‘ اور محکمہ زراعت پونچھ ڈویژن کے دوسرے علاقوں میں بھی اسی طرح کے پروگرام شروع کرے، انتظامیہ کی جانب سے ان کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے گا۔
لوگوں کو خود کفالت کی جانب گامزن کررہے ہیں، محمد حامد
’ہیلپ ان نیڈ‘ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) محمد حامد کا کہنا ہے کہ ہم لوگوں کو خود کفالت کی جانب گامزن کرنے کے لیے اپنے حصے کا کام کررہے ہیں۔ آزاد کشمیر کی زمین بہت زرخیز ہے، لوگوں کو چاہیے کہ محنت کریں۔
انہوں نے کہاکہ لوگوں کو چاہیے کہ شہد کی مکھیاں پالنے کے علاوہ اپنی زرعی زمین کو آباد کریں، اور مختلف اجناس اگا کر خود کفیل ہوں، ہم محکمہ زراعت کے ساتھ مل کر عوام کی خدمت کے لیے ہمیشہ موجود ہوں گے۔
محکمہ زراعت لوگوں کو تکنیکی معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے، ڈی جی زراعت
ڈی جی زراعت ملک عامر نے نمائش کے موقع پر اپنے خطاب میں کہاکہ محکمہ زراعت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو تکنیکی معاونت فراہم کرے، ہم اس میں کوئی کوتاہی نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ زمینداروں کو چاہیے کہ وہ اپنی زرعی زمینوں کو آباد کریں، ہماری طرف سے جو معاونت ہوگی ہم اس کے لے ہمیشہ موجود رہیں گے۔
ہمارے دروازے ہر وقت عوام کے لیے کھلے ہیں، سائنٹیفک آفیسر این اے آر سی
این اے آر سی کے سینیئر سائنٹیفک آفیسر غلام سرور نے دھیر کوٹ میں ہونے والی شہد کی نمائش کو سراہتے ہوئے کہاکہ شہد اور شہد کی مکھیوں کے حوالے سے جو بھی معلومات درکار ہوں ہمارے دروازے عوام کے لیے ہر وقت کھلے ہیں۔
’ہیلپ ان نیڈ‘ نے اپنے سفر کا آغاز 2008 میں کیا، راجہ مہتاب اشرف
سماجی ’تنظیم ہیلپ ان نیڈ‘ کے ساتھ خدمات انجام دینے والے راجہ مہتاب اشرف جو ہنی بی ایسوسی ایشن کے چیئرمین بھی ہیں، انہوں نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ لوگوں کو شہد کے کاروبار کی جانب راغب کرنے کے کام کا آغاز 2008 میں ہوا۔
انہوں نے کہاکہ سماجی تنظیم ’ہیلپ ان نیڈ‘ کے مرحوم چیئرمین نثار احمد صابر نے میری تجویز پر یہ سلسلہ شروع کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے ہم کامیاب ہوتے چلے گئے۔
راجہ مہتاب اشرف نے کہاکہ ہم فارمرز کو 3 روزہ کورس کرواتے ہیں، اس کے علاوہ ان کو باکسز مہیا کیے جاتے ہیں جس میں شہد کی مکھیوں کو رکھا جاتا ہے، اس کے لیے سماجی تنظیم ’ہیومین اپیل‘ نے بھی ہمارے ساتھ تعاون کیا ہے۔
’سب ڈویژن دھیرکوٹ میں 100 کے لگ بھک لوگ اس انڈسٹری سے منسلک ہیں‘
انہوں نے کہاکہ اس وقت سب ڈویژن دھیرکوٹ میں 1100 کے لگ بھگ لوگ اس انڈسٹری سے منسلک ہیں، اور خود کفیل ہوچکے ہیں۔
راجہ مہتاب مہتاب اشرف کے مطابق یونیورسٹیوں کے طلبا سمیت 300 کے قریب خواتین نے بھی ان کی تنظیم کے پلیٹ فارم سے تربیت حاصل کرکے یہ کام شروع کیا اور آج کامیاب ہیں۔ ’سالانہ بنیادوں پر ایک روزہ نمائش کا فائدہ یہ ہے کہ لوگوں کا شہد ہاتھوں ہاتھ نقد فروخت ہوجاتا ہے، اور دیگر افراد میں شعور بھی بیدار ہوتا ہے‘۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم اپنے نوجوانوں کو خود کفیل بنانے کے لیے یہ سلسلہ جاری رکھیں گے۔