پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور حکومت کے درمیان مذاکرات ڈیڈلاک کا شکار ہوچکے ہیں، فریقین کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈ لاک بدھ کی شام سے ہے۔ تاہم، مذاکرات میں ناکامی پر صورتحال مزید سنگین ہوسکتی ہے، جس کے باعث پی ٹی آئی قیادت اور احتجاجی کارکنان کو سخت کارروائی کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات میں ڈیڈلاک کا باعث ایسی تلخ باتیں اور مطالبات ہیں جو کسی صورت قبول نہیں کیے جاسکتے، یہی وجہ ہے صورتحال بہتری کے بجائے مزید بگڑ رہی ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج، پنجاب پولیس کے 19 ہزار جوان اسلام آباد پہنچ گئے
رپورٹس کے مطابق ڈیڈلاک سے قبل مذاکرات مثبت انداز میں آگے بڑھے، لیکن بدھ کے روز سے ڈیڈلاک موجود ہے۔ مذاکرات میں ڈیڈ لاک ختم کرنے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ یہ ڈیڈلاک ختم ہو جائے۔
مزید برآں، مذاکرات میں ناکامی پر پی ٹی آئی قیادت کو سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، اس دوران پی ٹی آئی قیادت کو گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے اور ناکامی پر احتجاجی مظاہرین کو پولیس کمانڈوز کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔
اس تشویش ناک صورتحال سے بچنے کے لیے کچھ لوگ مذاکرات کو کامیاب بنانا چاہتے ہیں، اور کوشش کررہے ہیں کہ ڈیڈلاک ختم ہوجائے تاکہ صورتحال دوبارہ بہتری کی طرف جاسکے۔ یہی وجہ ہے کہ مذاکرات میں ڈیڈ لاک ختم کرنے کی پوری کوشش جاری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے مذاکرات ہورہے ہیں یا نہیں؟ محسن نقوی اور خواجہ آصف کے مؤقف میں تضاد
خیال رہے حکومتی تیاریاں بھی احتجاج روکنے کے حوالے سے مکمل ہوچکی ہیں، پولیس فورس کے دستے تیار کردیے گئے ہیں۔ اس بار عام پولیس اہلکاروں کے ساتھ ساتھ پولیس کمانڈوز بھی مظاہرین کو روکنے کے لیے موجود ہوں گے۔
24واضح رہے 25تاریخ کو بیلا روس کا صدر اور ان کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے، اس لیے حکومت بھی کوشش کررہی ہے کہ احتجاج مؤخر ہوجائے تاکہ وفد کی آمد پر صورتحال قابو میں رہے۔