عمران خان کی کال پر آج (24نومبر) اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچنے لیے تحریک انصاف کی جانب سے اپنے پلان کو حتمی شکل دیدی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:مکمل تیار ہیں، احتجاج بہر صورت ہوگا، شیخ وقاص اکرم
میڈیا رپورٹس کے مطابق خیبرپختونخوا وزیر اعلیٰ ہاؤس پشاور میں منعقد ہونے والے اجلاس میں طے پایا ہے کہ پی ٹی آئی رہنما، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ارکان اور کارکنان آزادانہ طور پر اسلام آباد پہنچیں گے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حتمی منزل ڈی چوک پہنچنے پر حکومت سے اس وقت تک کوئی مذاکرات نہیں ہوںگے جب تک کہ بانی پی ٹی آئی کو ریا نہیں کر دیا جاتا۔
قبل ازیں اور اس اجلاس میں بھی طے پایا کہ انٹرنیٹ اور موبائل سروسز کی ممکنہ بندش کے پیش نظر وائرلیس سیٹس سمیت ضروری سامان ساتھ رکھا جائیگا۔
ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے، علی امین گنڈا پور
اس حوالے سے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کا آغاز بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے بعد ہوگا، ہر صورت ڈی چوک پہنچیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی کا مستقبل داؤ پر لگ گیا؟ کیل کانٹے سے لیس حکومت احتجاج ہر صورت روکنے کو تیار
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کا نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے جو حکم ملا ہے اس پر ہر صورت عمل کروں گا، میرا اختیار بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے جو وہ کہیں گے کروں گا۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی، دیگر قیدیوں کی رہائی اور مطالبات کی منظوری تک اسلام آباد میں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق اور پنجاب حکومت نے بوکھلاہٹ میں موٹر وے اور شاہراہیں بند کر دیں، ہمارا احتجاج پُر امن ہے حکومت سڑکیں بلاک کرکے عوام کو تکلیف پہنچا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد کے گیسٹ ہاؤسز اور ہاسٹلز میں چھپے پی ٹی آئی کے سینکڑوں کارکنان دھر لیے گئے
واضح رہے کہ عمران خان کے حکم پر 24نومبر(آج) کو پی ٹی آئی کی اسلام آباد کی جانب احتجاجی کال کے باعث جڑواں شہروں میں کاروبار زندگی عملاً معطل ہے۔ دونوں شہروں کی مرکزی شاہراہیں، پبلک ٹرانسپورٹ اور فیض انٹرچینج کوبند کر دیا گیا ہے۔جب کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کسی بھی ناخوشگوار صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔