سابق وفاقی وزیر اور تحریک انصاف کے رہنما علی امین گنڈا پور کے خلاف بھکر میں درج مقدمات سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ عدالتی حکم پر ڈی ایس پی لیگل محمد ریاض اور علی امین گنڈا پور کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیشی کے دوران جسٹس ارباب محمد طاہر نے ڈی ایس پی لیگل سے پوچھا کہ ایک ہی الزام میں 500 ایف آئی آرز درج نہیں ہوسکتیں، ایک الزام میں ایک ہی انویسٹی گیشن مکمل ہوگی، کیا بھکر کے کیس میں بھی گرفتاری ڈالی گئی ہے؟ عدالت نے ڈی ایس پی لیگل کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ علی امین گنڈا پور کا جسمانی ریمانڈ کب ختم ہو رہا ہے، عدالت کو آگاہ کیا جائے۔
ڈی ایس پی لیگل نے ہدایات لیتے ہوئے آج ہی عدالت کو آگاہ کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
دوسری جانب علی امین گنڈا پور کے وکیل شیر افضل مروت عدالت میں پیش ہوئے تو جسٹس ارباب محمد طاہر نے پوچھا کہ علی امین گنڈا پور کا جسمانی ریمانڈ کب تک ہے؟ جس کے جواب میں وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ ہمارا جسمانی ریمانڈ آج ختم ہو جائے گا، دہشت گردی کی دفعات حذف ہو گئی ہیں، معاملہ سیشن کورٹ میں ہے، اور علی امین کو بھکر پولیس کے حوالے کیے جانے کا امکان ہے۔ جس پر عدالت نے علی امین گنڈا پور کو بھکر پولیس کے حوالے کرنے سے روکنے کے احکامات جاری کرے۔
دلائل ختم ہونے پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے علی امین گنڈا پور کو 2بجے تک کسی بھی دوسرے صوبے کی پولیس کے حوالے نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کے تفتیشی افسر کو ریکارڈ سمیت 2بجے ہائیکورٹ طلب کر لیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے کہا کہ 2 بجے ڈویژن بینچ کے بعد علی امین گنڈا پور کے کیس کی سماعت دوبارہ ہوگی، اس دوران علی امین گنڈا پور کو بھکر یا کسی بھی دوسری پولیس کے حوالے نہ کیا جائے۔