وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وہ سپریم کورٹ میں جونئیر ججوں کی تعیناتی کے لیے ووٹ دینے پر قوم سے معافی مانگتے ہیں اور ساتھ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ابھی منظور نہیں ہوا مگر سپریم کورٹ نے اس کے خلاف پہلے ہی بینچ بنا لیا ہے جو حیران کن ہے۔
اسلام آباد میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل منظور ہونے کے بعد صدر کوبھجوا گیا ہے جس پر ابھی تک دستخط نہیں ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون سازی سے پہلے اس کو چیلنج نہیں کیا جاتا ہے اور عجلت میں درخواست دائر ہوئی جس میں خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے ججز کو نظرانداز کرتے ہوئے من پسند 8 رکنی بینچ بنا دیا گیا۔
’جونیئر جج کے سپریم کورٹ میں تقرر کے لیے ووٹ دینے پر آج پوری قوم سے معافی مانگتا ہوں۔ مجھے اصول کی ساتھ کھڑا ہونا چاہیے تھا۔‘
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کا جواب pic.twitter.com/OotZMhHJtX— Farhan Khan (@TheFarhanAKhan) April 13, 2023
وزیر قانون نے کہا کہ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل ابھی تک ایکٹ آف پارلیمنٹ نہیں بنا، اتحادی جماعتوں کی جانب سے آج مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ قومی معاملہ ہے، پارلیمان کو قانون سازی کے عمل سے روکنے کی اجازت کسی کو نہیں دے سکتے۔
اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ عوام کے حق پر سمجھوتہ نہیں ہونے دیں گے، ہمیں ایک ہی سپریم کورٹ چاہیے، 2 کی بات نہیں کرتے۔ انہوں نے اس خواہش کا اظہار بھی کیا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ آج بینچ تحلیل کردیا جائے گا۔
پریس کانفرنس سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما قمرزمان کائرہ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بینچ بنا کر پارلیمان کو اس کے اختیارات سے روکا جارہا ہے، اگر معاملہ ایسے ہی چلے گا تو ہم اسے قبول نہیں کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ طریقہ کار درست نہیں ہے، چیف جسٹس سپریم کورٹ قانون کے مطابق بینچ بنائیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ نے مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ‘مجھے کیس کے فکس ہونے پر حیرت ہوئی ہے، بینچ کے ممبران پر بھی حیرانی ہوئی ہے، سپریم کورٹ میں اس وقت 15 جج ہیں، حیرت ہے قانون بنا ہی نہیں اور کیس فکس ہوگیا ہے۔ جونیئر ججز کو لانے کا نقصان آج پتہ چل رہا ہے’۔
عوامی نیشنل پارٹی سینئر رہنما میاں افتخار حسین نے کہا کہ ملک کو بحرانوں کا سامنا ہے، پارلیمان سپریم ادارہ پے، اپنی آئینی ذمہ داری مکمل کریں گے، سپریم کورٹ کو 8 رکنی بینچ پر نظرثانی کرنی چاہیے۔
وفاقی وزیر اور ایم کیو ایم کے رہنما امین الحق نے بھی پریس کانفرنس میں شرکت کی اور کہا کہ ایم کیوایم سیاسی جماعتوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے آئی ہے، ہمارا مؤقف ہے کہ ہم فل کورٹ بینچ کی تشکیل چاہتے ہیں، پارلیمنٹ کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے رہنما اور سینیٹر طاہر بزنجو نے کہا کہ آئین میں قانون سب کے لیے برابر ہے، من پسند بینچ تشکیل دینا آگ میں تیل ڈالنے کے مترادف ہے، متنازع بینچ کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ ایسا بینچ بنایا جائے جو سب کو قابل قبول ہو۔