پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ جمہوریت کی بحالی کے لیے ہماری تحریک جاری رہے گی اور عمران خان سے ملاقات کے بعد آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ احتجاج ڈی چوک میں ہو یا سنگجانی پر، کسی کو گولی چلانے کی اجازت نہیں۔
یہ بھی پڑھیں اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے وزیر داخلہ کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم
انہوں نے کہاکہ کیا پی ٹی آئی کے احتجاج کرنے پر موت کی سزا مقرر ہے؟ ہماری جماعت پرامن جمہوری سوچ کی حامل ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ ہم نے جمہوری سوچ کی وجہ سے کسی کو قاتل لیگ نہیں کہا، عدلیہ کی آزادی اور آئین کی بحالی کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہی گی۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے ارکان اسمبلی عمران خان اور نظریے کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ ایک احتجاج تھا، کسی بھی قیادت کو یہ نہیں کہا گیا تھا کہ آپ نے کس وقت کنٹینر پر پہنچنا ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ ہمارے ایم این ایز نے قربانیاں دیں، ہماری قیادت پر تنقید کا مقصد اصل معاملے سے توجہ ہٹانا ہے۔
انہوں نے کہاکہ بشریٰ بی بی کا پارٹی میں کوئی سیاسی رول نہیں ہے، وہ عمران خان کی اہلیہ ہیں اس لیے اپنے شوہر کی رہائی کے لیے تحریک کا حصہ ہیں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ ہم نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا اور ہلاکتوں کی تعداد کو بڑھا چڑھا کر پیش نہیں کیا، پی ٹی آئی اس وقت دنیا کی ساتویں بڑی سیاسی جماعت ہے اور عمران خان ملک کی سب سے مقبول جماعت کے لیڈر ہیں۔
انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں گورنر راج نہ لگ سکتا ہے نہ اس کا کوئی جواز ہے، عمران خان کے علاوہ کسی کی بات معنی نہیں رکھتی۔
یہ بھی پڑھیں پیپلزپارٹی نے خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کی مخالفت کردی
بیرسٹر گوہر نے کہاکہ پی ٹی آئی کو کمزور کرنے کے لیے پارٹی میں تقسیم کی بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جاتا ہے، سلمان اکرم راجہ کا استعفیٰ عمران خان کے سامنے جائے گا، اور وہی منظور یا مسترد کرنے کا فیصلہ کریں گے۔