گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ آئین پاکستان میں شق موجود ہے کہ وفاق صوبے میں گورنر راج لگا سکتا ہے، اگر اس طرح کا کوئی فیصلہ ہوتا ہے تو میں بالکل انکار نہیں کروں گا۔
پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف ملک کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتی، گورنر راج پر پیپلزپارٹی جو فیصلہ کرے گی وہی میرا فیصلہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں صوبے کو مرکز سے لڑانے کے حق میں نہیں، مولانا فضل الرحمان کی خیبرپختونخوا حکومت پر تنقید
انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں اس وقت امن و امان سب سے بڑا مسئلہ ہے، ہمارا اپنا صوبہ آگ کی لپیٹ میں ہے اور پی ٹی آئی اسلام آباد میں جاکر آگ لگا رہی ہے، اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ ہم نے صوبے میں امن و امان کے معاملے پر 5 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے، جس میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو بھی شرکت کی دعوت دیں گے، ہم سمجھتے ہیں کہ امن و امان کے معاملے پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ ہم کرم میں امن قائم کرنے کے لیے کل اہم جرگہ لے کر کوہاٹ جائیں گے، جس میں مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنما شریک ہوں گے۔ آج وزیراعلیٰ بھی کوہاٹ گئے ہیں جو اچھی بات ہے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ نے گزشتہ روز اسمبلی میں تقریر کرتے ہوئے پھر وفاق سے لڑنے کی دھمکیاں دیں، یہ رویہ درست نہیں، کرم کے شہدا کے لیے تو انہوں نے کوئی بات نہیں کی۔
فیصل کریم کنڈی نے کہاکہ کوئی لیڈر دھرنا دینے سے آزاد نہیں ہوگا، جو بھی فیصلہ ہوگا وہ عدالت ہی کرےگی۔ آج ہمارا صوبہ اگر دہشتگردوں کے حوالے ہے تو یہ صوبائی حکومت کی وجہ سے ایسا ہے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہاکہ پی ٹی آئی جب بھی جلسہ جلوس کرتی ہے تو کارکنان ہی پکڑے جاتے ہیں، ان کے لیڈر کبھی نہیں پکڑے گئے۔
انہوں نے کہاکہ علی امین گنڈاپور اندر کوئی اور فلم چلاتے ہیں جبکہ باہر ان کی فلم کوئی اور ہوتی ہے، بشریٰ بی بی اور ان کے درمیان بھی اختلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں ہمت ہے تو گورنر راج لگا کر دکھاؤ، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا وفاقی حکومت کو چیلنج
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہاکہ خیبرپختونخوا کے نوجوانوں کو ساتھ لے کر اسلام آباد جانے والی بشریٰ بی بی انہیں وہیں چھوڑ کر خود بھاگ گئیں، اتنی بہادر تھیں تو وہاں مقابلہ کرتیں۔