پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ چاہے بات چیت سے ہو یا لاٹھی سے ہمیں ملک میں سیاسی استحکام لانا پڑےگا، ایک جماعت کہہ رہی ہے کہ ہم نے سیاسی جماعتوں سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے بات کرنی ہے، یہ رویہ جمہوری نہیں۔
پیپلزپارٹی کے یوم تاسیس پر ویڈیو لنک سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ حکومت کے کچھ لوگ خیبرپختونخوا میں گورنر راج لگانے کا سوچ رہے ہیں، تاہم ابھی تک کسی نے ہمارے ساتھ بات نہیں کی، اگر ہمارے سامنے گورنر راج اور پارٹی پر پابندی کا معاملہ رکھا گیا تو کوشش کریں گے کہ اتفاق رائے سے فیصلہ ہو، تاہم پیپلزپارٹی تاریخی طور پر ان دونوں آپشنز کی حامی نہیں۔
یہ بھی پڑھیں ضلع کرم آگ میں، پی ٹی آئی حکومت لاپتا ہے، بلاول بھٹو زرداری
انہوں نے کہاکہ ہمارا ہمیشہ سے مطالبہ رہا ہے کہ تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا چاہیے، تاہم اس کے لیے ضروری ہے کہ سیاسی جماعتیں بھی اپنے دائرے میں واپس جائیں۔
انہوں نے کہاکہ 9 مئی 2023 اور گزشتہ دنوں جو کچھ ملک میں کیا گیا یہ ہر گز سیاسی دائرہ نہیں، ہمیں اس پر غور و فکر کرنا ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ جب تک ملک میں سیاسی استحکام نہیں آئےگا معاشی استحکام نہیں آسکتا، حکومت اور اپوزیشن دونوں کو اس پر غور کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں امن و امان کا بہت بڑا مسئلہ ہے، ایک صوبے کا وزیراعلیٰ وفاق کے خلاف گولی چلانے کی بات کررہا ہے، جو جماعت سیاسی نہ ہو اس کو جواب دیا جائےگا وہ سیاسی یا جمہوری نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے میثاق جمہوریت کے ذریعے ملک میں سیاسی استحکام لایا تھا جسے نہ چلنے دیا گیا، پیپلزپارٹی کے خلاف ہر دور میں سازش کی گئی ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے خلاف ہر دور میں سازش کی گئی، اور پاکستان کے پہلے منتخب وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو عدالتی قتل کے ذریعے پھانسی پر لٹکایا گیا، پھر اس کے بعد بینظیر بھٹو کو شہید کردیا گیا ورنہ وہ تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوتیں۔
چیئرمین پی پی پی نے کہاکہ صدر زرداری کی قیادت میں ہم نے 18ویں ترمیم کرتے ہوئے بینظیر بھٹو کے خواب کو پایہ تکمیل تکمیل تک پہنچایا اور 1973 کے آئین کو بحال کیا۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کو پاکستان کی سیاست میں جگہ دینے کے لیے پیپلزپارٹی کو محدود کرنے کی کوشش کی گئی، ہمارا ہمیشہ شکوہ رہا ہے کہ کسی بھی الیکشن میں ہمیں لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ملی۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ حالیہ عام انتخابات کے بعد اپوزیشن جماعتیں حکومت نہیں بنانا چاہتی تھیں، ان کی ایک ہی کوشش تھی کی ان کا لیڈر جیل سے باہر آئے، اس لیے ہم نے حکومت بنانے کے لیے مسلم لیگ ن کا ساتھ دیا۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کے لیے نیا ایکشن پلان بنانا پڑے گا، پاڑا چنار میں امن قائم کرنے کی سب سے زیادہ ذمہ داری صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پر عائد ہوتی ہے۔ پاڑا چنار میں 100 سے زیادہ اموات ہوچکی ہیں لیکن یہ اسلام آباد میں 100 لاشیں تلاش کررہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ زراعت پاکستان کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اگر زراعت پر ٹیکس لگایا جاتا ہے تو اس سے کسان کا نقصان ہوگا۔ حکومت یکطرفہ اور متنازعہ فیصلوں سے باز رہے۔ جس طریقے سے حکومت آگے بڑھ رہی ہے خوف ہے کہ معیشت اور عوام کو نقصان نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں جہاں الیکشن چوری ہوتے ہیں وہاں سیاسی استحکام نہیں آتا، شاہد خاقان عباسی
بلاول بھٹو نے مزید کہاکہ حکومت فائر وال اور وی پی این پالیسی پر نظر ثانی کرے، اس پالیسی سے ہمیں اختلاف ہے۔ آئی ٹی سیکٹر پر توجہ سے برآمدات میں اضافہ کیا جاسکتا ہے۔