بے مثال دھنوں کے خالق معروف موسیقار سید نثار احمد بزمی کے مداح آج ان کا 100 واں یوم پیدائش منا رہے ہیں۔ نثار بزمی یکم دسمبر 1924 کو صوبہ مہاراشٹر کے ضلع خان دیش کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے تھے اور ان کا اصل نام سید نثار احمد تھا۔
نثار بزمی نے 1939 میں آل انڈیا ریڈیو سے بطور آرٹسٹ فنی کیریئر کا آغاز کیا۔ انہوں نے پہلی بار 1946 فلم ’جمنا پار‘ کے لیے میوزک کمپوز کیا اور اپنا نام سید نثار احمد سے نثار بزمی رکھ لیا۔ نثار بزمی نے 40کے قریب بھارتی فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔
مزید پڑھیں:’خود کشی کے خیال آتے تھے‘ طلاق کے بعد اے آر رحمان پہلی بار منظرِ عام پر
وہ 21 جون 1962 کو بھارت سے پاکستان آگئے۔ پاکستان میں پہلا گیت فلم ’ایسا بھی ہوتا ہے‘ کے لیے کمپوز کیا۔ نثار بزمی 22 مارچ 2007 کو 83 سال کی عمر میںخالق حقیقی سے جاملے۔ انہوں نے پاپ گلوکار عالمگیر کو متعارف کروایا ۔اسکے علاوہ بدر الزمان، تنویر آفریدی، فیصل لطیف، شازیہ کوثر، شبانہ کوثر، خورشید نور علی اور دیگر گلوکاروں کو میوزک کے اسرار و رموز سے آگاہ کرتے ہوئے تربیت دی۔
مزید پڑھیں:100 برس کے مشیر کاظمی
ان کے کیریئر کی آخری فلم ’ویری گڈ دنیا ویری بیڈ لوگ‘ تھی۔ ان کے کمپوز کردہ چند مقبول ترین اور سدا بہار فلمی گیت:
ایسے بھی ہیں مہربان زندگی کی راہ میں جب ملے تو یوں ملے جیسے جانتے نہیں۔
کچھ لوگ روٹھ کر بھی لگتے ہیں کتنے پیارے۔
مزید پڑھیں: احمد فراز: صحرائے محبت کا مسافر
موسم حسین ہے لیکن تم سا حسین نہیں ہے۔
اے بہاروں گواہ رہنادو دلوں نے زندگی بھر ساتھ رہنے کی قسم کھائی ہے۔
دل دھڑکے میں تم سے کیسے کہوں کہتی ہے میری نظر شکریہ۔
رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ ۔ آ پھر سے مجھے چھوڑ کہ جانے کے لیے آ۔