وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی ناکامی اور فرار کے بعد اس پر پردہ ڈالنے کے لیے پروپیگنڈا کررہی ہے، مراد سعید مسلح جتھے کے ساتھ اسلام آباد احتجاج میں شریک تھے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ مراد سعید اب بھی وزیراعلیٰ ہاؤس خیبرپختونخوا (پشاور) میں روپوش ہیں، ہم نہیں چاہتے ہیں کہ گرفتاری کے لیے وہاں پر چھاپہ ماریں۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی احتجاج کی ناکامی، پارٹی اختلافات سے دوچار، بشریٰ بی بی پر تنقید
عطااللہ تارڑ نے کہاکہ پی ٹی آئی کی جانب سے اموات کے حوالے سے جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے، قانون نافذ کرنے والے اداروں کی فائرنگ سے کوئی موت نہیں، مسلح تو پی ٹی آئی کے لوگ تھے۔
انہوں نے کہاکہ پی ٹی آئی کے احتجاج میں افغان شہری بھی شامل تھے، محسن نقوی کی پریس کانفرنس کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، ان کی باتیں افغان حکومت کے خلاف نہیں تھیں۔
انہوں نے کہاکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے واضح احکامات کے باوجود ڈی چوک آنے کی کال دی گئی، یہ احتجاج غیرقانونی تھا، ریاست کبھی کسی کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکتی، بلکہ عملداری قائم کرتی ہے۔
وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہم نے ان کو سنگجانی کے مقام پر جلسہ کرنے کی آفر کی اور پی ٹی آئی قیادت کی دو بار عمران خان سے ملاقات کرائی گئی، لیکن بشریٰ بی بی ڈی چوک جانے کے لیے بضد تھیں۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے پاس خفیہ اداروں کی اطلاعات تھیں کہ فائنل کال کی آڑ میں وفاق پر حملہ کیا جائےگا، اور پھر وہی ہوا جس کے نتیجے میں 4 سیکیورٹی اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نے احتجاجی مظاہرین سے 45 بندوقیں برآمد کی ہیں، کسی بھی مہذب معاشرے میں مظاہرین اسلحے اور ڈنڈوں سے لیس نہیں ہوتے۔
عطااللہ تارڑ نے کہاکہ بشریٰ بی بی ریڈزون میں جانے کی ضد اس لیے کررہی تھیں کہ ریاست کی رٹ ختم کردی جائے، پی ٹی آئی کی جانب سے کرم ایجنسی میں مرنے والوں کو پی ٹی آئی کے مظاہرین ظاہر کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی احتجاج: کنٹینر سے گرنے والا شخص کہاں گیا؟، نئے حقائق سامنے آگئے
انہوں نے کہاکہ کرم میں کہرام مچا ہوا ہے لیکن پی ٹی آئی کی ساری توجہ سیاست پر ہے، علی امین گنڈاپور کی جانب سے احتجاج کے دوران مبینہ طور پر مرنے والوں کے لیے ایک ایک کروڑ روپے کا اعلان باعث شرم ہے۔