اسمارٹ واچزکوویئرایبل ٹیک کی اربوں ڈالرمالیتی صنعت پراس وقت غلبہ حاصل ہے جس کی تمام تر توجہ صحت سے جڑے مسائل کی تشخیص پرمرکوز ہے۔
بہت سی کمپنیوں کی طرف سے ان پریمیم مصنوعات کے ذریعے ورزش کے معمولات، جسم کے درجہ حرارت، دل کی دھڑکن، حیض کے چکر اور نیند کے طریقوں کو درست طریقے سے ٹریک کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسمارٹ واچز ڈپریشن کے علاج میں انقلاب برپا کر سکتی ہیں، تحقیق
وزیر صحت ویس اسٹریٹنگ نے انگلینڈ میں این ایچ ایس کے لاکھوں مریضوں کو ایسی الیکٹرانک مصنوعات پہننانے کی تجویز کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی مدد سے وہ گھر سے کینسر کے علاج کے رد عمل جیسی علامات کو ٹریک کر سکیں گے۔
لیکن بہت سے ڈاکٹراورٹیک ماہرین ان الیکٹرانک مصنوعات کے ذریعے حاصل کردہ ڈیٹا کے استعمال کے بارے میں محتاط رویہ رکھتے ہیں۔
مثال کے طور پراور اسمارٹ رنگ کے ذریعے مریض اپنی صحت سے متعلق ڈیٹا ڈاکٹرسے شیئر کرنے کے لیے رپورٹ کی شکل میں ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔
ایک امریکی ماہر صحت ڈاکٹرجیک کے مطابق وہ مریضوں کو صحت سے متعلق درست ڈیٹا کے لیے یہ رنگ پہننے کی تجویز دیتے ہیں۔
مزید پڑھیے: سمارٹ واچ کے ذریعے دماغی بیماریوں کی تشخیص کا آسان اور سستا طریقہ دریافت
آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹرہیلن کے مطابق اگرچہ بہت زیادہ مریض ابھی تک ایسی مصنوعات استعمال نہیں کررہے ہیں لیکن پھر بھی ان کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے جوقابل غور ہے۔
ان کے مطابق ایسی مصنوعات کے استعمال سے ہم مریضوں کو اپنی صحت کی حقیقی صورتحال کے بجائے مشین کے ذریعے حاصل کردہ ڈیٹا کی روشنی میں ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی حوصلہ افزائی کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: انڈونیشیا نے آئی فون 16 کی فروخت پر پابندی لگادی، وجہ کیا بنی؟
ایپل واچ کی طرف سے دنیا کی بہترین اور سب سے زیادہ فروخت ہونے والی اسمارٹ واچ کا دعویٰ کیا جاتا ہے اور اس دعوے کی سچائی کو ثابت کرنے کے لیے ایسے سچے واقعات کوپیش کیا جاتا ہے جہاں اسمارٹ مصنوعات کے ذریعے حاصل کردہ ڈیٹا سے مریض کی جان بچائی گئی۔
کنگز فنڈ کے ڈیجیٹیل ٹیکنالوجی فیلو پرتیش مستری کے مطابق اگرچہ برطانوی ہیلتھ کیئرسسٹم میں اس وقت مریضوں کی طرف سے ازخود جاری شدہ ڈیٹا کی متعلق بھرمار ہے لیکن ابھی اس حوالے سے کئی اہم چینلنجز کا سامنا ہے جن پرایک طویل عرصہ سے بحث جاری ہے۔