سینیئر اداکار فردوس جمال اپنی نجی زندگی کے حوالے سے خبروں کی زینت بنے ہوئے ہیں، ان کے بچوں بازل اور حمزہ نے اعلان کیا کہ ان کے والد نے انہیں چھوڑ دیا ہے اور اپنے خاندان سے الگ رہ رہے ہیں، ان کے بیٹے حمزہ فردوس نے میڈیا پر آکر انکشاف کیا تھا کہ ان کی والدہ نے والد سے خلع کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی ہے۔
فردوس جمال نے اہلیہ کی جانب سے خلع کی کسی بھی قسم کی پیش رفت کی تردید کر دی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ طلاق میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف اداکار فردوس جمال کے بیٹے کی یوٹیوبرز کو آخری وارننگ
فردوس جمال نے نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ان کے 4 بچے ہیں اور ان کے تمام بچے ان کے وجود کا حصہ ہیں۔ وہ کبھی بھی ان سے الگ ہونے کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے اور وہ اپنی بیوی کا بھی احترام کرتے ہیں جو انہوں نے ان کے لیے کیا اور ان کے بچوں کی پرورش کی۔
فردوس جمال کا کہنا ہے کہ وہ اہلیہ اور بچوں سے ناراض نہیں ہاں کچھ گلے شکوے ضرور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے خاندان کو نہیں چھوڑا یہ کوئی کاغذ کا ٹکڑا نہیں جو پھاڑ لیں اور الگ ہو جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طلاق دینی ہوتی تو وہ کب کی دے چکے ہوتے اور ان کی اہلیہ کو خلع لینی ہوتی تو وہ بھی بہت پہلے لے لیتیں، اب بچے جوان ہو گئے ہیں اور شادی شدہ ہیں تو اس عمر میں ایسی حرکتیں زیب نہیں دیتیں۔
یہ بھی پڑھیں: خاندان کے افراد سے جھگڑا کیا ہے، گھر کیوں چھوڑا؟ فردوس جمال نے وجہ بتا دی
اداکار نے کہا کہ خاندان کے افراد کو ان کی فطرت کا پتا ہے ’میں بہت موڈی ہوں اگر دل کرے تو جان قربان کر دوں اور دل نہ کرے تو ایک قطرہ خون کا نہ بہاؤں‘۔ ڈرامے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کوئی اچھا پروجیکٹ آئے گا اور لوگ چاہیں گے کہ اچھا آرٹسٹ کاسٹ کر لیں تو میں ڈرامے میں ضرور نظر آؤں گا، میرے لیے مخصوص کردار ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ رائٹرز میں انہیں ندیم سید، فاطمہ ثریا بجیا، اصغر ندیم سید اور خلیل الرحمان قمر پسند ہیں۔ فردوس جمال کا کہنا تھا کہ وہ بیٹیوں سے کہیں گے کہ اپنی اور ان کی عزت کا خیال رکھیں اور بیٹے اپنی والدہ کا خیال رکھیں اور آگے بڑھنے کی کوشش کریں۔
اس سے قبل ایک پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے فردوس جمال نے کہا تھا کہ انہوں نے زندگی میں اپنی بیوی، اپنے بچوں کے لیے بہت کچھ کیا، ان کو پڑھایا۔ ’بیٹے کو باہر آئرلینڈ پڑھنے کے لیے بھیجا، اس کی فیسیں دیتا رہا، قرضہ لے کر گھر بنایا، جس کا آج تک سود دے رہا ہوں، ان کو گاڑیاں لے کردیں، میرے پاس آج نہ رہنے کو گھر ہے اور نہ گاڑی ہے‘۔‘