محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا کی جانب اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی پر بعض استاذہ کے اکسانے پر پشاور کے ایک سرکاری اسکول کے بچے سراپا احتجاج بن گئے۔ طلبہ کے مطابق پریڈ کا دورانیہ بڑھانے سے اب کلاس میں ان کا دل نہیں لگ رہا۔
یہ بھی پڑھیں:پیرا ٹریننگ اسکول پشاور میں چھاتا بردار فوجیوں کو تربیت کیسے دی جاتی ہے؟
گورنمنٹ حسنین شہید ہائر سیکنڈری اسکول پشاور کے طلبہ نے گزشتہ روز پریڈ کا دورانیہ بڑھانے کے خلاف کلاسز کا بائیکاٹ کرکے جی ٹی روڈ کو بند کرکے احتجاج کیا۔
احتجاج میں مختلف کلاسز میں زیر تعلیم بچے شریک تھے، طلبہ کے مطابق محکمہ تعلیم نے پریڈ کا دورانیہ بڑھا دیا ہے، پریڈ کا دورانیہ زیادہ ہونے سے پڑھائی کا شوق ختم ہو گیا اور کلاس میں اب دل نہیں لگ رہا ہے۔
بچوں نے مؤقف اپنایا کہ پریڈ کا دورانیہ بڑھانے سے نماز کا وقت بھی نہیں مل رہا۔ انہوں ساتویں یعنی آخری پریڈ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔
اوقات کار میں تبدیلی سے فائدہ بچوں کا ہو گا
محکمہ تعلیم کے حکام نے احتجاجی بچوں سے ساتھ مذاکرات کیے اور واضح طور پر بتا دیا کہ اوقات کار میں تبدیلی کا فیصلہ محکمہ تعلیم کا ہے۔ اور اس سے بچوں کا فائدہ ہو گا۔ حکام نے بچوں کو ہدایت کی کہ کچھ عناصر کی باتوں میں احتجاج نہ کریں اور پڑھائی پر توجہ دیں۔
پریڈ دورانیہ میں کنتا اضافہ کیا گیا
محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا نے کچھ دن پہلے ہائر سیکنڈری سرکاری اسکولوں کے اوقات کار میں تبدیلی کا اعلانیہ جاری کیا تھا، جس پر اب عمل درآمد شروع ہو گیا ہے۔
نئے اوقات کار کے مطابق اسکولوں کی چھٹی تقربیاً 2 گھنٹے تاخیر ہو گی۔ نوٹیفیکشن کے مطابق ہائر سیکنڈری کلاسز کا دورانیہ 35 منٹ سے بڑھا کر 45 منٹ کیا گیا اور اسکولوں کی چھٹی 12 بجے کے بجائے 2 بجے ہو گی۔
محکمہ تعلیم کے مطابق نئے اوقات کار سے بچوں کو پڑھائی کے لیے زیادہ وقت مل جائے گا اور اساتذہ لیکچر آسانی سے پورا کر سکیں گے۔
اساتذہ بچوں کو احتجاج پر اُکسا رہے ہیں، رپورٹ
ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افیسر پشاور نے سرکاری سکول کے طلبہ احتجاج پر انکوائری مکمل کر لی، جس میں کچھ اساتذہ کو ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق طلبہ کو احتجاج پر اکسانے میں اساتذہ اور کوارٹرز میں مقیم کچھ افراد کردار ادا کر رہے ہیں۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اسکول میں سبجیکٹ اسپیشلسٹ اساتذہ کو دوسرے اسکولوں میں ٹرانسفر کیا جائے۔
رپورٹ کے مطابق محکمہ تعلیم نے صوبہ بھر کے اسکولوں کے لیے ٹائم ٹیبل میں اوقات کار کو بڑھایا تھا۔ جس کے بعد ہی اسکول انتظامیہ نے اس پر عمل درآمد کیا تھا۔