لیاری آپریشن کے دوران پولیس پر حملے کے مقدمہ کی سماعت کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت میں ہوئی، اس دوران لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ نے عدالت سے انوکھی فرمائش کرتے ہوئے کہاکہ سب جیل میں میرے پاس ٹیلی ویژن موجود ہے مگر کیبل فراہم نہیں کی گئی۔ انہوں نے بات کو جاری رکھتے ہوئے جج سے مخاطب ہوکر کہاکہ آپ جیل میں خود آکر دیکھ لیں میرے ساتھ کتنا ظلم ہورہا ہے۔
عزیر بلوچ نے اپنے وکیل فاروق حیدر جتوئی ایڈووکیٹ کے توسط سے تحریری درخواست دائر کردی ہے۔
یہ بھی پڑھیں میں کلمہ پڑھ کر اور اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں میں نے قتل نہیں کیا، عزیر بلوچ
عدالت نے عزیر بلوچ سے استفسار کیاکہ کیا سب جیل میں آپ کے پاس ٹیلی ویژن موجود ہے؟ جس کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ٹیلی ویژن تو دیا گیا ہے لیکن ٹی وی کیبل مہیا نہیں کی گئی، ’نہ میں نیوز چینلز دیکھ سکتا ہوں اور نہ ہی کسی قسم کا انٹرٹینمنٹ کا کوئی پروگرام‘۔
عزیر بلوج نے عدالت کو بتایا کہ مجھے جمعہ کی نماز تک مسجد میں ادا نہیں کرنے دی جاتی، اس کے علاوہ ہفتے میں ایک دن بھی اہل خانہ سے ملاقات نہیں کرائی جاتی، سب جیل انتظامیہ کے اس رویے کے خلاف کارروائی کا حکم دیاجائے۔
فاروق حیدر جتوئی ایڈووکیٹ نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ میرے مؤکل کو جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں، ان کی قانون کے مطابق اہل خانہ سے ملاقات کروائی جائے۔
عدالت نے عزیر بلوچ کی درخواست پر سب جیل انتظامیہ کو نوٹس جاری کر تے ہوئے 24 دسمبر کو جواب طلب کرلیا۔
یہ بھی پڑھیں لیاری گینگ وار کا مرکزی کردار عزیربلوچ 39ویں کیس میں بھی بری
پولیس کے مطابق 2012 میں لیاری آپریشن کے دوران ملزمان نے پولیس پر حملہ کیا تھا، لیاری گینگ وار کے سرغنہ عزیر بلوچ سمیت دیگر کے خلاف تھانہ کھارادر میں مقدمہ درج ہے۔