بلوچستان حکومت نے پاکستان پیٹرولیم لمیٹیڈ (پی پی ایل) کے ساتھ لیز معاہدے میں توسیع سے متعلق غیر سنجیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریف کرتے ہوئے ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اور پی پی ایل کے مابین معاہدہ تقریباً 15 سال سے ایکسپائر ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں دہشتگرد تنظیموں کے خلاف فوجی آپریشن، ایپکس کمیٹی نے منظوری دیدی
ترجمان صوبائی حکومت کے مطابق اس دوران پی پی ایل نے لگ بھگ ایک سو ارب روپے سے زائد کمائے لیکن صوبائی حکومت کو اس میں سے کوئی حصہ نہیں دیا، یہی وجہ ہے کہ پی پی ایل سے متعلق تحفظات وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کے مطابق وزیر اعلٰی بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں اس عزم کو دہرایا کہ وفاقی حکومت یا وفاقی اداروں کے ساتھ جو بھی معاملات درپیش ہیں انہیں شائستگی کے ساتھ لیکن بھرپور انداز میں اٹھایا جائے گا۔
مزید پڑھیں: کالعدم بی ایل اے دکی کی کوئلہ کانوں سے یومیہ لاکھوں روپے بھتہ وصول کرتی ہے، صوبائی وزیر کا انکشاف
وزیر اعلٰی بلوچستان نے کابینہ کو آگاہ کیا کہ اگر آج کے اجلاس کے بعد بھی کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو اسمبلی اور کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرکے معاملہ اٹھایا جائے گا۔
ترجمان صوبائی حکومت کے مطابق بلوچستان کابینہ نے زرعی پیداواری جنرل رولز 1995 میں ترمیم سمیت بلوچستان ایس ایم ای ڈویلپمنٹ اسٹریٹیجی کی بھی منظوری دیدی ہے۔
مزید پڑھیں:بلوچستان میں دہشتگردانہ حملوں پر بھارتی میڈیا کا مذموم پروپیگنڈا اور انتہائی شرم ناک کردار
ترجمان شاہد رند کے مطابق صوبائی کابینہ نے ریکوڈک ایم ایل 20 ترمیمی مائننگ لائسنس سمیت تکتو حفاظتی علاقہ کو نیشنل پارک میں تبدیل کرنے کی منظوری بھی دی ہے۔
بلوچستان کابینہ نے جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے اقدامات کو موثر بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے شکار پر 10 سال کی پابندی عائد کرتے ہوئے مقامی قبائل کو اعتماد میں لینے کے لیے جرگہ کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔
مزید پڑھیں:بلوچستان محروم نہیں رہا
ترجمان بلوچستان حکومت کے مطابق کابینہ نے جرگہ کے لیے بخت محمد کاکڑ، نور محمد دمڑ اور نسیم الرحمٰن پر مشتمل پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی ہے، جبکہ سیکرٹری جنگلات سیکریٹری اور کمشنر کوئٹہ رکن ہوں گے۔
بلوچستان کابینہ نے خریدی گئی گندم کے لئے کسانوں کے واجبات کی ادائیگی سمیت بلوچستان پبلک گیدرنگ اسمبلی اینڈ پروسیشن ایکٹ 2024 کی بھی منظوری دی ہے۔
ترجمان صوبائی حکومت کے مطابق ایکٹ کے تحت احتجاج اور مظاہروں کے لئے مخصوص مقامات کا تعین متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کریں گے، احتجاج، مظاہرہ کے لئے ضوابط کے تحت اجازت لینا ضروری ہوگی۔