پاکستان میں امریکی مشن کی نائب سربراہ نیٹلی بیکر کا کہنا ہے کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خواتین کو بااختیار بناتے ہوئے پاکستانی شہریوں پر مرکوز پولیسنگ کے ایک نئے دور کو فروغ دے کر پاکستان اور امریکا مشترکہ طور پر تاریخ رقم کررہے ہیں۔
اسلام آباد میں ’پولیس عوام ساتھ ساتھ‘ منصوبے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیٹلی بیکر نے بتایا کہ یو ایس ایڈ کے تعاون سے خیبر پختونخوا میں قانون نافذ کرنے والے اداروں میں خواتین کی نمائندگی میں 20 فیصد اور بلوچستان میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بچے نے پولیس کو ایمرجنسی نمبر پر فون کرکے عجیب مدد طلب کی جو اسے مل بھی گئی
’پاکستان کی سویلین سیکیورٹی ایجنسیوں، امریکی انسٹی ٹیوٹ آف پیس، اور امریکی سفارتخانے کے درمیان یہ غیر معمولی شراکت داری تعاون، اختراع اور مشترکہ مقصد کی خاطر مینارہ نور کے طور پر قائم ہے۔‘
نیٹلی بیکر کے مطابق پنجاب میں 1,600 سے زائد خواتین اور 70 خواجہ سرا افسران کو صدمے سے آگاہ پولیسنگ کی تربیت دی گئی ہے۔ ’پولیس تحفظ مرکز کے ذریعے کام کرنے والے ان افسران نے خواجہ سراؤں کے لیے 1,500 کیسز حل کیے ہیں، انہیں وہ انصاف فراہم کیا ہے جس کے وہ حقدار ہیں۔‘
مزید پڑھیں:زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے امریکا پاکستان ’ گرین الائنس‘ جاری رہے گا، ڈونلڈ بلوم
نیٹلی بیکر کا کہنا تھا کہ عوامی شکایات کے ازالے کا نظام پہلے ہی 35 اضلاع میں 50,000 سے زیادہ شکایات کا ازالہ کر چکا ہے، جس سے شہریوں اور پولیس کے درمیان فاصلوں کو ختم کیا جا رہا ہے۔
’یہ صرف نمبر نہیں ہیں بلکہ بدلی ہوئی زندگیوں کی نمائندگی کرتے ہیں، کمیونٹیز مضبوط ہوتی ہیں، اور اعتماد کی تعمیر نو ہوتی ہے، پاکستان کی خواتین پولیس افسران کی جرات نے نہ صرف ان کی کمیونٹیز کو تبدیل کیا ہے بلکہ عالمی سطح پر پہچان بھی حاصل کی ہے۔‘