زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے امریکا پاکستان ’ گرین الائنس‘ جاری رہے گا، ڈونلڈ بلوم

بدھ 31 جنوری 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان کے لیے امریکا کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا ہے کہ کسان پوری دُنیا کا بیٹ بھرتے ہیں اس لیے انہیں کسی بھی ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت حاصل ہے، زرعی شعبہ کی ترقی کے لیے امریکا پاکستان ’گرین الائنس‘ فریم ورک جاری رہے گا۔دونوں ممالک ماحول دوست فصلوں کے تحفظ اور ان سے بنی مصنوعات کی مارکیٹنگ کی اجازت دینے کے لیے ایک ریگولیٹری فریم ورک کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔

بدھ کو پاکستان زرعی ترقیاتی منصوبے کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکا کے سفیر ڈونلڈ بلوم نے کہا کہ پاکستان ایگریکلچرل ڈیولپمنٹ پروجیکٹ کا جشن میں شامل پر بہت خوشی محسوس کر ر ہا ہوں جو کہ امریکی محکمہ زراعت کی مالی اعانت سے 20.9 ملین ڈالر کا منصوبہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ مل کر 63,000 کسانوں کو زراعت کے مختلف طریقوں کو استعمال کرنے کی تربیت فراہم کی۔ ہم نے پیداوار کی نئی تکنیک متعارف کروائیں اور فصل کی کٹائی کے بعد اسٹوریج اور پروسیسنگ کو بہتر بنایا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے خیرپور اور سندھ میں تین ڈیٹ پٹنگ سینٹرز کے قیام کے ذریعے 600 خواتین کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کیے۔ ہم نے پاکستان ایگریکلچرل ڈیولپمنٹ گرانٹس نے کاشتکاروں کو اعلیٰ کارکردگی والے ’ڈرپ‘  آبپاشی کے نظام، ٹماٹر پروسیسنگ یونٹ، کولڈ اسٹوریج کی سہولیات اور کیلے کی پیکنگ ہاؤسز تعمیر کرنے کے قابل بنایا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کامیابیاں امریکہ پاکستان ’گرین الائنس‘ فریم ورک کے مقاصد کے عین مطابق ہیں۔ ’ گرین الائنس‘ کے ذریعے دونوں ممالک زرعی پیداوار اور کسانوں کی آمدنی بڑھانے کے ساتھ ساتھ مٹی اور آبی وسائل کے تحفظ کے لیے بھی مل کر کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ زراعت پاکستان کی معیشت کی بنیاد ہے اور امریکا اور پاکستان اس اہم شعبے میں اپنے تعاون کو مزید وسیع کرتے رہیں گے۔

پاکستان ایگریکلچرل ڈیولپمنٹ پروگرام کے علاوہ ’یو ایس ڈی اے‘  اور وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ کے سائنسدانوں نے مل کر خاص طور پر پاکستان کے بڑھتے ہوئے چیلنجز کے لیے کیڑے مار بائیو ادویات تیار کیں۔ ہم مل کر ماحول دوست فصلوں کے تحفظ اور ان مصنوعات کی مارکیٹنگ کی اجازت دینے کے لیے ایک ریگولیٹری فریم ورک کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم کسانوں کو کھادوں کو زیادہ مؤثر طریقے سے استعمال کرنے کے لیے مختلف اوزار بھی فراہم کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا (کے پی) کے پائیدار ترقیاتی یونٹ کے ساتھ مل کر ہم خواتین کسانوں کو تربیت دے رہے ہیں، آبپاشی کی اسکیموں کی تعمیر کر رہے ہیں اور کے پی کے نئے ضم شدہ اضلاع میں روزگار کے متبادل مواقع کو برقرار رکھنے کے لیے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کے ساتھ شراکت داری کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 20 سال سے زیادہ عرصہ سے ہم یو ایس ڈی اے انڈومنٹس زراعت میں  5 پاکستانی اداروں میں قائم کردہ تحقیقی سینٹرز اور کستانوں کی تربیت کے لیے فنڈز جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ دینے، پیداواری صلاحیت کو بہتر بنانے اور زرعی شعبے کے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے کے لیے اضافی مواقع تلاش کرنا جاری رکھیں گے – ان مواقعوں میں مؤثر پانی کا انتظام، مؤثر کھاد، اسمارٹ آبپاشی، میتھین کی کمی  اور نئی تکنیک اور ٹیکنالوجی کے ذریعے 21 ویں صدی کے دیگر ٹولز کا بھی استعمال کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بحیثیت امریکی ہم مانتے ہیں کہ کسان ہمارے معاشروں میں کیا اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کسان ہمارے ملک کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور یہ مبالغہ آرائی نہیں ہے ۔ کسان نا صرف اپنا بلکہ پورے ملک اور دنیا کا پیٹ بھرتے ہیں۔

امریکا اور پاکستان کاشتکاروں کو آمدنی کے نئے ذرائع فراہم کرنے، کاشتکاروں کو آب و ہوا سے متعلق اسمارٹ زرعی طریقوں کو اپنانے میں مدد دینے اور انہیں مارکیٹ کے زیادہ اختیارات اور مناسب قیمتیں فراہم کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ پاکستان کے وسیع تر معاشی چیلنجز کے زراعت پر شدید اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کی پیداوراری صلاحیت کو بڑھانے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کی آبادی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp