نئے کرارے نوٹوں کے بنا ’عیدی‘ ادھوری کیوں؟

جمعہ 14 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

عید الفطر ایک بڑا مذہبی تہوار ہے، جس کی آمد کا انتظار سال بھر کیا جاتا ہے۔ نئے کپڑے اور جوتوں کے ساتھ ساتھ نئے کرنسی نوٹ بھی عید کی تیاریوں میں سر فہرست ہوتے ہیں۔ عید پر نئے نوٹوں کی عیدی دینا تو اب روایت بن چکا ہے۔ خاص طور پر خواتین اور بچے کڑک نوٹوں کی عیدی لینا زیادہ پسند کرتے ہیں۔

’عیدی‘ کے بغیر عید اور  نئے کرارے نوٹوں کے بغیر ’عیدی‘ ادھوری سی لگتی ہے۔ اس لیے ہر شخص کی خواہش ہوتی ہے کہ عیدی لینے اور دینے کا معاملہ نئے کڑک کرنسی نوٹوں کی صورت میں کیا جائے۔ ایسے میں اہل خانہ اور دوستوں کے لیے تحفے تحائف کے علاوہ نئے کرنسی نوٹ کا انتظام بھی ایک اہم کام سمجھا جاتا ہے۔

اس حوالے سے لوگوں کی نئے کرنسی نوٹوں کے متعلق دلچسپی جاننے کے لیے وی نیوز نے ایچ بی ایل بینک کے ایریا مینیجر اسد رضا سے بات کی۔انہوں نے اس حوالے سے بتایا کہ ’نئے کرنسی نوٹوں کے حوالے سے ہر سال عوام کی بھرپور دلچسسپی دیکھنے میں آتی ہے تاہم رواں برس اس رجحان میں نسبتا پچھلے برسوں کے کمی ہوئی ہے‘۔

اسد رضا کا مزید کہنا تھا کہ ’ْجو لوگ پچھلے سال تک 500 روپے والی گڈی لے کر جایا کرتے تھے، اب وہ 50 روپے والی گڈی پر آگئے ہیں۔ مجھے لگتا ہے کہ اس کی وجہ ملکی معاشی حالات ہیں۔ اس سال 10، 20 اور 50 کے نوٹوں والی گڈیوں کی طرف لوگوں کا رجحان زیادہ ہے‘۔

وی نیوز کے ایک سوال پر اسد رضا کا کہنا تھا کہ ’بینک کی نئے نوٹوں کے حوالے سے دو پالیسیاں ہیں۔ ایک پالیسی کمپنی میں موجود افراد کے لیے ہوتی ہے۔ جس کے باعث کمپنی میں موجود فرد بینک سے 5 گڈیوں سے زیادہ نہیں لے سکتا اور دوسری پالیسی عام شہری کے لیے ہوتی ہے، عام شہری اس پالیسی کے تحت صرف 1 گڈی لے سکتا ہے۔ اس سے زیادہ کی اجازت نہیں ہوتی‘۔

اسد رضا کے مطابق ’شہری کو نئے کرنسی نوٹوں کی گڈی دیتے ہوئے اس کے شناختی کارڈ کا اندراج کیا جاتا ہے اور اس اندراج کے بعد وہ کسی بھی نوٹ کی 1 گڈی لینے کا اہل ہوتا ہے‘۔

بینک پالیسیز کے متعلق ایچ۔ بی۔ ایل کے ایریا مینیجر نے بتایا کہ ’یہ پالیسیز بینکوں کو اسٹیٹ بینک کی جانب سے دی جاتی ہیں اور تمام بینکس انہیں پالیسز کے مطابق نئے کرنسی نوٹوں کی ترسیل کرتے ہیں‘۔

اسد رضا کہتے ہیں کہ ’عید کے موقعے پر عیدی دینا تہوار کا حصہ ہے۔ جس کے لیے نئے اور کرارے نوٹ ہی سب کو اچھے لگتے ہیں۔ اسی لیے اسٹیٹ بینک کو اربوں روپے مالیت کے نئے کرنسی نوٹ جاری کرنا پڑتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک نئے نوٹ اپنے سابقہ اور حالیہ ملازمین کے علاوہ عوام کے لیے بھی جاری کرتا ہے۔ جن کی ترسیل کمرشل بینکوں کی برانچوں کے ذریعے کی جاتی ہے‘۔

عید پر نئے نوٹوں کی فرمائش

35 سالہ محمد سہیل ایک مارکیٹنگ کمپنی میں مینیجر ہیں۔ ان کے تین بچے ہیں۔ انہوں نے وی نیوز کو بتایا کہ ’عید کے ضروری کاموں کے ساتھ نئے کرنسی نوٹ بینک سے لے کر آنا بھی عید کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔ میرے بچوں اور بیگم کی جانب سے خصوصی فرمائش کی جاتی ہے کہ انہیں عیدی نئے نوٹوں کی صورت میں ہی چاہیے‘۔

محمد سہیل ’کہتے ہیں کہ بچے تو عیدی میں نئے نوٹ ملنے پر پھولے نہیں سماتے اور پھر ہر شخص کے لیے بچوں کی خوشی سے بڑھ کر کچھ نہیں ہوتا‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نئے نوٹ ضروری اس لیے بھی ہیں کہ جب عید پر کپڑے اور جوتوں سمیت ہر چیز نئی ہوتی ہے تو عیدی بھی نئے نوٹوں کی صورت میں اچھی لگتی ہے۔ جب نئے کرنسی نوٹوں میں عیدی دیتا ہوں تو مجھے خود بھی خوشی محسوس ہوتی ہے‘۔

نئے نوٹوں کے بغیر عید بہت پھیکی لگتی ہے

17 سالہ مناہل کہتی ہیں ’میں ابھی چھوٹی ہوں اس لیے عیدی دیتی نہیں البتہ عیدی وصول ضرور کرتی ہوں‘۔ کہتی ہیں کہ ’نئے کرنسی نوٹ تو لازمی ہیں، مجھے پرانے نوٹوں میں عیدی لینا بالکل بھی پسند نہیں، اگر کوئی پرانے نوٹ کی صورت میں عیدی دے بھی دیتا ہے تو میں اپنے بابا سے نئے نوٹ لے کر تبدیل کر لیتی ہوں‘۔

مناہل نے بتایا کہ ’ہمارے گھر میں میرے بچپن ہی سے نئے نوٹوں کی صورت میں عیدی ملتی ہے۔ ہر سال عید کی صبح نئے کپڑے جوتے پہننے کے بعد نئے نوٹوں پر مشتمل عیدی لینے کا بے صبری سے انتظار رہتا ہے‘۔

مناہل کےمطابق ’ہمارا پورا خاندان اکھٹے عید کرتا ہے تو عید کی صبح ہم سب کزنز کی لائنز بنتی ہیں اور تمام گھر کے بڑے باری باری سب کو بلا کر نئے نوٹوں کی صورت میں عید دیتے ہیں۔ نئے نوٹ ملنے کے بعد ان کو سنبھالنا بھی اتنا ہی مشکل ہوتا ہے کہ کہیں نوٹ ذرا سا بھی مڑ کر خراب نہ ہوجائے‘۔

مناہل نے ایک دلچسپ بات بتاتے ہوئے کہا کہ ’جتنی خوشی ان نوٹوں کو حاصل کرنے میں ہوتی ہے اتنا ہی دکھ ان پیسوں کو استعمال کرنے کا ہوتا ہے‘۔ اپنے بچپن کے متعلق بات کرتے ہوئے مناہل کہتی ہیں کہ ’بچپن میں تو سب کزنز ایک دوسرے کو یہ کہتے تھے ہمارے پیسے خرچ ہو چکے ہیں اور جب ان میں سے کوئی اپنی عیدی خرچ کر لیتا تو اسے اپنے نوٹ دیکھا کر چڑاتے تھے‘۔

وہ کہتی ہیں کہ ’ہر عید پر نئے کرنسی نوٹ ملنے پر بچپن کی تمام یادیں تازہ ہو جاتی ہیں۔ شاید ہم سال بھر اپنے کرنسی نوٹوں کو اتنا گندا کر دیتے ہیں کہ عید پر نئے نوٹ ضروری سمجھے جاتے ہیں‘۔

وی نیوز کے اس سوال پر کہ نئے کرنسی نوٹوں کو عید کے موقع پر کیوں ضروری سمجھا جاتا ہے؟ ایک صاحب اسداللہ کا کہنا تھا کہ ہم ان قوموں میں سے ہیں جو سارا سال اپنے کرنسی نوٹوں کو بہت گندا کر دیتے ہیں۔ ہمارے ملک میں کہیں کرنسی نوٹوں پر پان کا رنگ لگا ہوتا ہے تو کہیں ان پر حساب کتاب کیا جا رہا ہوتا ہے۔ کچھ اور نہ سہی تو بعض اوقات مختلف موبائل نمبرز بھی دیکھنے کو ملتے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ عید کے موقع پر ہر کسی کو نئے کرارے کرنسی نوٹ چاہیے ہوتے ہیں۔ تاکہ عیدی دینے اور لینے والے کو اچھا محسوس ہو‘۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بچے پرانے نوٹ ملنے پر اتنی خوشی کا اظہار نہیں کرتے مگر جونہی ان کو نیا نوٹ دیا جائے تو ان کے چہرے کِھل اٹھتے ہیں۔ صرف بچے ہی نہیں بلکہ بیگمات کی صورتحال بھی کچھ ایسی ہی ہوتی ہے۔ تاہم مردوں کو عیدی دینی ہوتی ہے اس لیے نوٹ پرانا ہو یا نیا ان کی جیب کو ضرور متاثر کرتا ہے‘۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp