آزاد کشمیر کے صدر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے حکومت کو پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس فوری واپس لینے کی ہدایت کردی۔
ریاست میں عوامی ایکشن کمیٹی اور وزرا کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں۔ جس کے بعد ایکشن کمیٹی کی کال پر عوام نے لانگ مارچ شروع کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں آزادکشمیر: متنازع صدارتی آرڈیننس پر مذاکرات ناکام، ایکشن کمیٹی کا لانگ مارچ شروع
مذاکرات میں ناکامی کے بعد مظفرآباد میں جمع مظاہرین انٹری پوائنٹ برارکوٹ کی جانب روانہ ہوئے اور اب قافلہ برار کوٹ پہنچ گیا ہے۔
پونچھ ڈویژن کے احتجاجی مظاہرین نے کوہالہ انٹری پوائنٹ اور پلندری میں ڈھلکوٹ انٹری پوائنٹ کو ہرقسم کی آمدورفت کے لیے بند کردیا ہے۔
عوام کی بڑی تعداد باہر نکلنے کے بعد صدر آزاد کشمیر نے خط لکھ کر وزیراعظم کو ہدایت کی ہے کہ پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس کو فوری واپس لیا جائے۔
صدر ریاست کی جانب سے وزیراعظم کو ہدایت کی گئی ہے کہ اس آرڈیننس کے تحت جن لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے ان کو بھی رہا کیا جائے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آزاد کشمیر حکومت نے صدر ریاست کی ہدایت پر کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔
واضح رہے کہ آزاد کشمیر حکومت نے ایک ماہ قبل ایک صدارتی آرڈیننس جاری کیا تھا جس کے تحت احتجاج اور جلسے جلوسوں پر پابندی لگائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد آزاد کشمیر میں ہڑتال اور احتجاج ختم کرنے کا اعلان
صدارتی آرڈیننس کے تحت اس قانون کی خلاف ورزی کرنے والے کو 7 سال تک قید ہونا تھی۔ 3 دسمبر کو آزاد کشمیر سپریم کورٹ نے آرڈیننس کو معطل کردیا تھا، تاہم ایکشن کمیٹی کا مطالبہ ہے کہ آرڈیننس کو واپس لیا جائے، اور اس کی آڑ میں گرفتار افراد کو رہا کیا جائے۔