شام میں اسد خاندان کاطویل دور حکمرانی ختم، دمشق کی سڑکوں پر جشن

اتوار 8 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شام میں یک بعد دیگر شہرفتح کرنے والا جنگجو گروپ ’حیات تحریر الشام‘ کے دارالحکومت میں داخلے کے ساتھ ہی لوگ گھروں سے نکل آئے ہیں ، دمشق کی سڑکوں پر جشن کا سماں ہے۔ْ

باغیوں کے سامنے شام کے دارالحکومت دمشق کے سرنگوں ہونے کے ساتھ ہی شام میں اسد خاندان کا نصف صدی پر محیط دور اقتدار بھی ختم ہوگیا ہے۔

دمشق میں داخل ہونے والے مسلح جنگجو گروپ ’حیات تحریر الشام‘ کے سربراہ ابو محمد الجولانی نے اپنے بیان میں کہا کہ پُرامن انتقال اقتدار تک سابق وزیراعظم محمد غازی الجلالی تمام ریاستی اداروں کو چلائیں گے۔

انٹرنیشنل میڈیا نے شام کے 2 سینئر افسران کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد طیارے میں سوار ہو کر دمشق سے نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہو گئے ہیں۔

سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار مانیٹر کا دعویٰ ہے کہ دمشق کے ہوائی اڈے سے نکلنے والا ایک نجی طیارہ ممکنہ طور پر اسد کو لے کر جا رہا تھا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہوائی اڈے پر موجود سرکاری دستوں کو ان کی روانگی کے بعد وہاں سے رخصت کردیا گیا۔

یہ اطلاعات ایک ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہیں جب باغی فورسز کا دعویٰ ہے کہ وہ شام کے دارالحکومت دمشق میں داخل ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ جبکہ باغی فورسز نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ بشار الاسد ملک چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں۔

مزید پڑھیں: شامی باغیوں کی دمشق کی جانب پیشقدمی جاری، سینکڑوں فوجیوں اور افسران نے عراق میں پناہ لے لی

واضح رہے کہ گزشتہ روز کہا گیا تھا کہ باغیوں کی دارالحکومت دمشق کی جانب پیشقدمی تیزی سے جاری ہے، شام کے شہر درعا پر قبضے کے بعد باغی اب حمص میں داخل ہوگئے ہیں۔ باغیوں کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ انہوں نے جنوبی ٹاؤن صنمین پر بھی قبضہ کرلیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق باغیوں کی مزاحمت کے باعث شامی فوجی اور رضا کار بھاگ کر عراق میں داخل ہوگئے ہیں۔ 1650 شامی فوجی اور اعلیٰ سرکاری افسران عراق میں پناہ لے چکے ہیں، جبکہ سینکڑوں زخمی ہونے والے فوجیوں کو بھی عراق کے شہر القائم میں طبی امداد دی جا رہی ہے۔

شامی باغیوں نے پہلے درعا اور قنیطرہ پر قبضہ کیا، اور اب حمص کے نواحی علاقوں میں داخل ہوگئے ہیں اور عمارتوں پر لگے صدر بشار الاسد کے پورٹریٹ پھاڑ دیے ہیں۔ باغیوں کی جانب سے حما شہر میں بشار الاسد کے والد حافظ الاسد کا لگا مجسمہ بھی گرا دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: ہماری منزل دمشق ہے‘، شام میں برسرپیکار باغیوں نے اپنا ہدف واضح کر دیا’

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں کہا جا رہا تھا کہ شام کے شمالی شہر ادلب پر پہلے ہی باغی قابض ہیں، حالیہ حملوں کے دوران باغیوں نے حلب اور حما کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے، جبکہ حمص کی حدود میں داخل ہونے کے بعد شامی فورسز کو انخلا کی آخری وارننگ دی گئی ہے۔

دوسری جانب ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ صدر رجب طیب اردوان نے امید ظاہر کی ہے کہ باغی بغیر کسی مشکلات کے پیشقدمی جاری رکھیں گے، ادلب، حما اور حمص کے بعد ان کا ہدف دمشق ہے۔ ترک صدر کے مطابق انہوں نے بشارالاسد کو ملاقات کی دعوت دی تھی، تاہم ان کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا۔ شامی صدر نے ملاقات سے قبل شمال میں ترک فوج کے زیر کنٹرول علاقوں سے انخلا کی ضمانت طلب کی تھی۔

مزید پڑھیں: دمشق: اسرائیلی میزائل حملہ میں 4 شامی فوجی ہلاک

ادھر روس نے کہا ہے کہ ہم شامی حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے، روسی فضائیہ باغیوں سے نمٹنے کے لیے شامی فوج کے ساتھ لڑ رہی ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان مذاکرات ہونے چاہییں۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کی کشیدہ صورت حال پر کہا ہے کہ امریکا کو شام کے تنازع میں شامل نہیں ہونا چاہیے، امریکا کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں، کیونکہ شام ہمارا دوست نہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp