باغی افواج کے شام کے دارالحکومت دمشق پر قبضے کے بعد ملک کے صدر بشار الاسد کے طیارے نے دمشق کے ہوائی اڈے سے اڑان بھری لیکن پھر تھوڑی دیر بعد ہی وہ ریڈار سے غائب ہو گیا جس سے طیارے کو کوئی حادثہ پیش آنے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق قیاس آرائیاں جاری ہیں کہ بشارالاسد مبینہ طور پر اس طیارے پر سوار تھے جو دمشق سے بظاہر فرار ہونے کے دوران گر کر تباہ ہو گیا یا مار گرادیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: شام میں اسد خاندان کاطویل دور حکمرانی ختم، دمشق کی سڑکوں پر جشن
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جہاز میں سوار افراد کی شناخت کی تصدیق نہیں کی گئی ہے تاہم شامی ذرائع نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ اس واقعے میں اسد کے مارے جانے کا بہت زیادہ امکان ہے۔
پرواز کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ جیٹ لاپتا ہونے سے چند منٹوں میں تیزی سے 3,650 میٹر سے 1,070 میٹر تک نیچے آیا جس سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ اسے باغیوں کے زیر قبضہ علاقے سے گزرتے ہوئے نشانہ بنایا گیا ہو گا۔
مزید پڑھیے: شام میں مشتعل ہجوم کا ایران کے سفارت خانے پر حملہ
اگرچہ لاپتا ہونے کے ارد گرد کے مخصوص حالات ابھی تک واضح نہیں ہیں تاہم پرواز کے راستے میں اچانک تبدیلی اور اس کے نتیجے میں سگنل کے غائب ہوجانے نے قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے کہ ہوائی جہاز کو نشانہ بنایا گیا یا میکانی خرابی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
واضح رہے کہ شام میں یکے بعد دیگرے شہرفتح کرنے والا جنگجو گروپ ’حیات تحریر الشام‘ کے دارالحکومت میں داخل ہوچکا ہے اور ملک میں اسد خاندان کا نصف صدی پر محیط دور اقتدار بھی ختم ہوگیا ہے۔ باغیوں کے دمشق میں داخلے کے ساتھ ہی لوگ گھروں سے نکل آئے اور دمشق کی سڑکوں پر جشن کا سماں ہے۔
دریں اثنا العربیہ ڈاٹ نیٹ نے بھی بتایا ہے کہ مذکورہ طیارے نے ابتدائی طور پر شام کے ساحلی علاقے کی طرف اڑان بھری جو بشارالاسد کے علوی فرقے کا گڑھ ہے لیکن پھر اس نے اچانک یو ٹرن لیا اور نقشے سے غائب ہونے سے پہلے چند منٹوں کے لیے مخالف سمت میں پرواز کی۔