عدالتیں قانون کی صرف تشریح کر سکتی ہیں، قانون بنانا پارلیمان کا کام ہے: شاہد خاقان عباسی

جمعہ 14 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وزیر اعظم و رہنما مسلم لیگ ن شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عدالتیں قانون کی صرف تشریح کرسکتی ہیں، قانون بنانا پارلیمان کا کام ہے۔ ابھی ایک قانون بنا ہی نہیں اور عدالتیں اسٹرائک ڈاؤن کرنا شروع کر دیں یہ باتیں تاریخ قبول نہیں کرے گی۔ یہ ایسا ہی ہے کہ ایک شخص صرف پستول لیتا ہے اور اس پر قتل کا مقدمہ بنا دیا جاتا ہے۔ آسان حل تھا کہ فل کورٹ بنا کر معاملے کو نمٹا دیا جاتا۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کراچی میں احتساب عدالت کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں سے سال ہا سال تک انصاف نہیں ملتا، نیب میں پیشیوں کا چوتھا سال شروع ہو چکا ہے۔ چیف جسٹس کی ذمہ داری ہے کہ عدالتوں سے انصاف ملے۔ چیف جسٹس کسی بھی معاملے پر سو موٹو نوٹس لیں، من مانا بینچ بنا دیں اور اپیل کا حق بھی نہ دیں، ایسا دنیا میں کہیں بھی نہیں ہوتا۔ جب عدالتیں ہی من مانی کرتی نظر آئے تو لمحہ فکریہ بن جاتا ہے۔ ان تمام باتوں کا اثر پورے سسٹم پر پڑتا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ الیکشن کرانا آئین کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے جو ادارہ تعاون نہیں کرے گا وہ رپورٹ میں لکھ دیں گے، اس کے بعد جو کارروائی ہونا ہوگی ہو جائے گی۔ سپریم کورٹ میں جو 8 رکنی بینچ بنا ہے اس میں 5،4 ججز وہی ہیں جو ہر بینچ میں شامل ہوتے ہیں، اس بینچ کے بننے کے بعد کسی سڑک پر کھڑے آدمی سے پوچھ لیں وہ بتا دے گا کہ کیا فیصلہ آئے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے ایک مشہور کیس کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’مشرف کے مارشل لا دور میں ایک ہائی جیکنگ کا ٹرائل ہوا تھا، رحمت حسین جعفری صاحب اسپیشل کورٹ کے جج تھے، ملک کے وزیراعظم نواز شریف،2 وزرائے اعلیٰ اور میرا نام بھی اس ٹرائل میں شامل تھا۔ تحقیقات ہوئیں ٹرائل مکمل ہونے کے بعد آخر میں ملزمان کورٹ میں جا کر ایک دستاویز پر دستخط کرتے ہیں جس میں لکھا ہوتا ہے کہ میں اس ٹرائل سے مطمئن ہوں۔  ہم لوگ بھی گئے۔ کمرے میں جج صاحب، نواز شریف اور میں موجود تھے۔ جج صاحب نے نواز شریف سے کہا کہ اگر آپ کو مجھ پر اعتماد نہیں ہے، میرے منہ پر کہہ دیں، کیس کو ری ٹرائل کر دیں گے‘۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ انصاف کے تقاضے ہوتے ہیں کہ کوئی ملزم اگر انگلی اٹھا لے تو بینچ ٹوٹ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان چند چیزوں میں خود کفیل ہے جن میں سیاسی جماعتیں سرفہرست ہیں، ملکی حالات مشکل ہیں ان کو مینج کرنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف جو چاہتا ہے اگر وہ کریں تو آپ کو سمجھ آجائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp