وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی سپریم کونسل (مجلس عاملہ) پنجاب سے تعلق رکھنے والے اراکین مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی لاہور، مولانا مفتی محمد طیب فیصل آباد، مولانا قاری محمد یاسین فیصل آباد، مولانا زبیر احمد صدیقی شجاع آباد، مولانا مفتی حامد حسن کبیروالا، مولانا مفتی محمد طاہر مسعود سرگودھا، مولانا اشرف علی راولپنڈی، مولانا ظہور احمد علوی اسلام آباد نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ جمہوریت کی بالا دستی اور ملک میں سیاسی استحکام کے لیے ضروری ہے کہ حکومت خود اپنی جانب سے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور کروائے گئے، مدارس رجسٹریشن بل کو قانونی شکل دے کر ملک میں نافذ کرے۔
اراکین نے کہا دونوں ایوانوں سے متفقہ طور پر منظور ہونے والا بل پس پشت ڈالنا جمہوریت، انصاف کا قتل اور عہد شکنی ہے، انہوں نے کہ دینی مدارس اپنی رجسٹریشن سوسائٹی ایکٹ سے کروانا چاہتے ہیں، 77 برس سے مدارس اسی قانون کے تحت رجسٹرڈ چلے آرہے ہیں، انہوں نے کہا کہ کچھ حکومتی نمائندے غلط فہمیاں پیدا کر رہے ہیں کہ دینی مدارس صنعت نہیں، بلکہ تعلیم سے متعلق ہیں، اس لیے انہیں محکمہ تعلیم سے رجسٹرڈ ہونا چاہیے۔
مزید پڑھیں: مدارس کی رجسٹریشن کا مسئلہ قانونی نہیں سیاسی ہے، بیرسٹر منصور اعظم
انہوں نے کہا کہ آج بھی مساجد سوسائٹی ایکٹ کے تحت محکمہ صنعت سے رجسٹرڈ ہو رہی ہیں، کیا مساجد صنعتی ادارے ہیں؟ اگر مساجد کی محکمہ صنعت سے رجسٹریشن درست ہے، 77 سال تک مدارس کی رجسٹریشن محکمہ صنعت کے ساتھ جائز تھی، تو اب کیوں ناجائز ہوگئی؟
انہوں نے کہا کہ 2005 میں جنرل (ر) پرویز مشرف نے چاروں صوبائی اسمبلیوں سے سوسائٹی ایکٹ میں ترمیم کرکے دفعہ نمبر۲۱ کا اضافہ کیا تھا، کیا وجہ ہے کہ اس متفقہ قانون کو ترک کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا مدارس رجسٹریشن بل پر اگر کوئی اعتراض تھا تو حکومت کو قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن سے ایوان میں بل لانے سے پہلے بات کرنی چاہیئے تھی، منظوری کے بعد بل سے انحراف اخلاقی گراوٹ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگست 2019 کے حکومت اور اتحاد تنظیمات مدارس کے معاہدہ کی حقیقت قانونی نہیں بلکہ یادداشت کی تھی، اسے قانونی حیثیت نہیں دی گئی تھی، انہوں نے کہا کہ اس یادداشت کے تحت طے شدہ 4 امور میں سے حکومت نے 3 امور کو ترک کرکے معاہدہ سے خود انحراف کیا، نہ تو بینک اکاؤنٹس کھولے گئے نہ غیر ملکی طلبا کو 9 سال کے ویزے ملے اور نہ ہی مدارس سے کوائف طلبی بند ہوئی، حکومت نے نئے وفاق بنا کر معاہدہ خود سبوتاژ کیا۔
مزید پڑھیں: مدارس کو ریگولیٹ کرنےکے لیے رجسٹریشن کا عمل ناگزیرہے، بیرسٹر گوہر خان
انہوں نے کہا کہ محکمہ صنعت کے ساتھ رجسٹریشن کی صورت میں مدارس کے بینک اکاؤنٹس کی بندش، رجسٹریشن میں رکاوٹ، مدارس کے لیے مشکلات جبکہ محکمہ تعلیم کے ساتھ رجسٹریشن کروانے پر اصرار اور ایسے مدارس کے لیے سہولیات سے اندازہ ہوتا ہے کہ مسئلہ رجسٹریشن کا نہیں بلکہ حکومتی عزائم کی تکمیل کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے ساتھ رجسٹرڈ ہونے والے اداروں کے بھی بینک اکاؤنٹس نہیں کھولے جارہے بلکہ ان سے چیرٹی کمیشن کا سرٹیفکیٹ مانگا جارہا ہے، حکومت کے دینی مدارس کے متعلق عزائم اچھے محسوس نہیں ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ دینی مدارس وفاق المدارس العربیہ پاکستان پر مکمل اعتماد کرتے ہیں، نیز وہ اپنے قائدین شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی اور ترجمان مدارس مولانا محمد حنیف جالندھری کی قیادت میں متحد ہیں۔