سرحدی تناؤ، بنگلہ دیش اور بھارت کے درمیان تجارتی سرگرمیاں ماند پڑگئیں

بدھ 11 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بنگلہ دیش اور بھارت میں ایک دوسرے کیخلاف جاری احتجاج کے باعث ان ملکوں کے مابین تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوئی ہیں، جس کے نتیجے میں 4 کسٹم اسٹیشنز بند ہو گئے ہیں۔ تاہم بندرگاہوں پر تجارتی سرگرمیاں برقرار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بنگلہ دیش کیخلاف بھارت کی سوشل میڈیا مہم کے کیا مقاصد ہیں؟

بنگلہ دیش میں سیاسی پیشرفت کے بعد 5 اگست کو ہندوستان کی جانب سے ویزے کا اجرا معطل کردیا تھا، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کے درمیان شہریوں کی آمد و رفت میں نمایاں کمی آئی ہے۔

سرحدی کشیدگی کا تجارت پراثر

اس سرحدی کشیدگی کے باعث گزشتہ ماہ نومبر کے آخر سے چاٹلا پور، بوٹولی، ذکی گنج اور شیولا میں کسٹمز کی کارروائیاں بند ہیں۔ بھارتی ریاستوں تریپورہ اور آسام میں مظاہروں کی وجہ سے ان مقامات پر درآمدات اور برآمدات معطل ہو گئیں، مقامی تنظیموں نے بھارت میں راستے بند کر دیے۔

بھارتی ریاست تریپورہ میں ہوئے مظاہروں میں بنگلہ دیش میں گرفتار ہندو پنڈت کی گرفتاری کا مطالبہ کیا گیا، اور تجارتی سرگرمیوں کی بحالی کو پنڈت کی رہائی سے مشرط کیا گیا ہے۔

درآمدات میں کمی اور برآمدات میں اضافہ

بنگلہ دیش میں بندرگاہوں کے اعداد و شمار درآمدات میں کمی کو ظاہر کرتے ہیں، لیکن گزشتہ سال کے مقابلے برآمدات میں اضافہ ہوا۔ اگست سے نومبر 2023 تک، بنگلہ دیش نے 591.17 ملین میٹرک ٹن سامان درآمد کیا، جو 2022 میں 774.33 ملین سے کم تھا۔ تاہم اسی مدت کے دوران برآمدات 289.36 ملین میٹرک ٹن سے بڑھ کر 1.77 بلین میٹرک ٹن ہو گئیں۔

سفری سرگرمیوں میں کمی

گزشتہ سال کے مقابلے میں مسافروں کی کراسنگ میں دو تہائی کمی آئی ہے۔ اگست اور نومبر 2023 کے درمیان، 892,117  شہریوں نے دونوں ممالک کے درمیان سفر کیا، جو کہ 2022 میں 1,213,915 سے کم ہے۔

بنگلہ دیشی امیگریشن حکام کے مطابق  بھارت میں داخل ہونے والے زیادہ تر مسافروں نے 5 اگست سے پہلے اپنے ویزا حاصل کیے تھے۔

چیلنجوں کے درمیان تجارت

رکاوٹوں کے دونوں ممالک کے درمیان باوجود بیناپول اور ہلی جیسی بڑی بندرگاہیں اہم تجارتی حجم سنبھال رہی ہیں، حالانکہ بینکنگ پالیسیوں میں تبدیلی اور ڈالر کی کمی نے درآمد کنندگان کو متاثر کیا ہے۔

علاوہ ازیں بنگلہ دیش میں بھومرہ جیسی بندرگاہوں کے ذریعے برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، جو بنگلہ دیش کے برآمدی شعبے میں لچک کا اشارہ ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp