سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف دائر درخواستیں خارج کردی ہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی بینچ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر علی خان، افراسیاب خٹک، احتشام الحق اور اکمل باری کی پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔
مزید پڑھیں: پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس، جسٹس منصور کے ردعمل پر رانا ثنااللہ کی شدید تنقید
دوران سماعت جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس ختم ہوچکا ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرڈیننس کے بعد پریکٹس اینڈ پروسیجر میں پارلیمنٹ نے قانون سازی کردی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ آرڈیننس کے تحت کمیٹی کے ایکشن کو کالعدم قرار دیا جائے، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ قانون آجائے تو آرڈیننس خودبخود ختم ہوجاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کیخلاف ایک اور درخواست دائر
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرڈیننس کے تحت بنی کمیٹی ختم ہوگئی، کمیٹی کے فیصلوں کو پاس اینڈ کلوز ٹرانزیکشز کا تحفظ ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آئین صدر پاکستان کو آرڈیننس جاری کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ بعدازاں، عدالت نے پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس کیخلاف درخواستوں کو مسترد کردیا
نیب ملازمین کی تقرریوں کیخلاف کیس
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 7 رکنی آئینی آئینی بینچ نے نیب ملازمین کی تقرریوں کے خلاف کیس کی بھی سماعت کی۔ نیب کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ میں نے رولز کے لیے خط لکھا ہوا ہے، کل تک کا وقت درکار ہے۔
جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ رولز بنا کر معاملہ ختم کریں، نیب اپنے ہی لوگوں کے حقوق پورے نہیں کر پا رہا۔ بعدازاں، کیس کی سماعت موسم سرما کی تعطیلات کے بعد تک ملتوی کردی گئی۔