وزیراعظم محمد شہباز شریف نے یونان میں پاکستانیوں کے جانبحق ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔ وزیراعظم نے وزیر داخلہ محسن نقوی کو واقعے کی انکوائری کی رپورٹ جلد ازجلد پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ انسانی سمگلنگ ایک اندوہناک جرم ہے جس کی وجہ سے کئی افراد کی جانیں جاتی ہیں اور ہر سال کئی گھر اجڑ جاتے ہیں۔ انسانی سمگلر ایک ایسا ظالم مافیا ہے جو غریب عوام کو جھوٹے اور سنہری خواب دکھا کر ان سے پیسے بٹورتا ہے۔
وزیراعظم نے حکم دیا ہے کہ ایسے افراد کی شناخت کی جائے اور ان کو سخت سزائیں دی جائیں تاکہ وہ ایسے قبیح فعل کو نہ دھرائیں۔ ایسے واقعات کے مستقبل میں تدارک کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔
مزید پڑھیں: یونان میں پاکستانیوں سے بھری کشتی الٹ گئی، 5 افراد جاں بحق، متعدد لاپتا
ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ رفعت مختار راجا کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے غیر قانونی طور پر یورپ جانے والے بعض پاکستانی شہریوں کے جاں بحق ہونے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے افسوسناک واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ وزیر داخلہ کی ہدایت پر ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ رفعت مختار راجا کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو تحقیقات کرکے 5 روز میں رپورٹ وزیر داخلہ کو پیش کرے گی۔
یونانی حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ کشتی کے حادثے کے بعد اب تک 39 افراد کو بچایا جا چکا ہے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔ کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ انہیں کریٹ کے جزیرے پر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ سمندر میں لاپتا ہونے والے افراد کی تعداد کی ابھی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
ہفتے کے روز مالٹا کے والے ایک مال بردار بحری جہاز نے گاؤڈوس سے تقریباً 40 ناٹیکل میل کی دوری پر ایک کشتی سے 47 تارکین وطن کو بچایا جبکہ ایک ٹینکر نے یونان کے جنوب میں واقع چھوٹے سے جزیرے سے 28 ناٹیکل میل کے فاصلے پر مزید 88 تارکین وطن کو بچایا۔
مزید پڑھیں: یمن میں کشتی الٹنے سے 13 افراد ہلاک، 14 لاپتا
ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق محسن نقوی نے کہا کہ انسانی سمگلنگ ناقابل برداشت جرم ہے۔ انسانی سمگلنگ میں ملوث مافیا کئی گھر اجاڑ چکا ہے۔ اس مافیا کی سرکوبی کے لیے ایف آئی اے بلا امتیاز ملک گیر ایکشن لے۔
صدر مملکت آصف علی زرداری کا یونان کے قریب کشتی کے حادثے میں قیمتی جانی نقصان پر اظہار افسوس
صدر مملکت نے کشتی حادثے میں پاکستانی تارکین وطن کے اِنتقال پر گہرے دُکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جانبحق افراد کے لواحقین کے ساتھ اظہار تعزیت اور صبر جمیل کی دعا کی ہے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ ایک قبیح عمل، لوگ اپنے پیاروں کو کھو دیتے ہیں۔ صدر مملکت نے اِنسانی اسمگلنگ کے تدارک کے لیے اقدامات تیز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
متاثرہ 47 پاکستانی ریسکیو، خصوصی سیل قائم
وزیرِاعظم محمد شہباز شریف کی ہدایت پر یونان میں پاکستانی سفارتخانے میں ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے خصوصی سیل قائم کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ روز کشتی الٹنے کے افسوسناک واقعے میں متاثرہ 47 پاکستانیوں کی نشاندہی کرکے انہیں ریسکیو کرلیا گیا ہے۔
وزیر اعظم آفس اسلام آباد سے جاری بیان کے مطابق یونان میں پاکستانی سفارتخانہ ریکیسو کیے گئے افراد اور ان کے اہل خانہ کے مابین روابط اور ان کی مدد کے لیے سرگرم ہے۔ وزیرِ اعظم کی ہدایت پر نائب وزیرِاعظم اور وزیرِخارجہ اسحاق ڈار واقعے میں متاثرہ پاکستانیوں کی نشاندہی و مدد کی سرگرمیوں کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: یونان میں پاکستانیوں سے بھری کشتی الٹ گئی، 5 افراد جاں بحق، متعدد لاپتا
وزیرِ اعظم کے فوری نوٹس پر پاکستانی سفارتخانے نے یونانی حکومت کے متعلقہ اداروں کو خط لکھا ہے۔ خصوصی سیل یونانی جزیرے کے قریب کشتی ڈوبنے کے واقعے میں پاکستانیوں کی شناخت اور ورثا کی اپنے پیاروں تک رسائی یقینی بنائے گا۔
یونان میں پاکستانی سفارتخانے نے کشتی ڈوبنے کے افسوسناک واقعے میں پاکستانیوں کی شناخت کے لیے +30-6943850188 پر واٹس ایپ کی سہولت فراہم کی ہے۔
وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ مشکل کی گھڑی میں مجھ سمیت پوری قوم کی ہمدردیاں حادثے کے شکار پاکستانیوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ معصوم شہریوں کو ورغلا کر انسانی اسمگلنگ کے مزموم فعل میں شریک عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ متاثرہ افراد اور اہلخانہ کی حکومت پاکستان اور یونان میں پاکستانی سفارتخانہ ہر ممکن معاونت کرے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز یونان کے جنوبی جزیرے گاؤڈوس کے قریب لکڑی سے بنی کشتی الٹنے سے کم از کم 5 غیر قانونی تارکین وطن ڈوب کر جاں بحق ہو گئے ہیں، جن کا تعلق پاکستان سے بتایا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ڈوبنے والے افراد کی اصل تعداد معلوم نہیں ہوسکی تاہم مسافروں کی تلاش اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔
یونانی حکام نے ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ کشتی کے حادثے کے بعد اب تک 39 افراد کو بچایا جا چکا ہے جن میں سے زیادہ تر کا تعلق پاکستان سے ہے۔ کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ انہیں کریٹ کے جزیرے پر منتقل کردیا گیا ہے جبکہ سمندر میں لاپتا ہونے والے افراد کی تعداد کی ابھی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔
مزید پڑھیں: یونان کشتی حادثہ، وزیراعظم کی وزیر داخلہ کو انکوائری رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت
ہفتے کے روز مالٹا کے والے ایک مال بردار بحری جہاز نے گاؤڈوس سے تقریباً 40 ناٹیکل میل کی دوری پر ایک کشتی سے 47 تارکین وطن کو بچایا جبکہ ایک ٹینکر نے یونان کے جنوب میں واقع چھوٹے سے جزیرے سے 28 ناٹیکل میل کے فاصلے پر مزید 88 تارکین وطن کو بچایا۔
ابتدائی اطلاعات کے مطابق کوسٹ گارڈ حکام کا خیال ہے کہ یہ کشتیاں لیبیا سے ایک ساتھ روانہ ہوئی تھیں۔ 2015-2016 میں مشرق وسطیٰ، افریقہ اور ایشیا سے آنے والے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کے لیے یونان یورپی یونین کا پسندیدہ گیٹ وے رہا ہے۔
کریٹ اور اس کے چھوٹے سے ہمسایہ ملک گاؤڈوس، جو وسطی بحیرہ روم میں نسبتاً الگ تھلگ ہیں، کے قریب تارکین وطن کی کشتیوں اور بحری جہازوں کے تباہ ہونے کے واقعات میں گزشتہ ایک سال کے دوران اضافہ ہوا ہے۔
2023 میں یونان کے جنوب مغربی ساحلی قصبے پیلوس کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں ایک کشتی ڈوبنے سے سینکڑوں تارکین وطن ہلاک ہو گئے تھے۔ یہ بحیرہ روم میں اب تک کا سب سے مہلک کشتی حادثہ تھا جس میں کم از کم 209 پاکستانی سوار تھے۔