چیئرمین سینیٹ اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے حکومت سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ساتھ ہونے والے تحریری معاہدے کی پاسداری کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی وفاقی کابینہ کا حصہ نہیں ہے اور نہ ہی مستقبل میں اس کا حصہ بننے کا کوئی ارادہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ن لیگ و پیپلز پارٹی کے بیچ اصل تنازع کیا اور تعلقات کتنے خراب، قمر زمان کائرہ نے تفصیل بتادی
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گیلانی نے واضح کیا کہ اگرچہ پیپلز پارٹی نے حکومت کی حمایت کی تھی لیکن اس نے کبھی کابینہ میں شمولیت اختیار نہیں کی اور نہ ہی مستقبل میں ایسا کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔ حکومت کو ہمارے ساتھ کیے گئے تحریری معاہدے پر عمل درآمد کرنے کی ضرورت ہے۔
سابق وزیراعظم نے مزید وضاحت کی کہ پیپلز پارٹی کو حکومت سے تحفظات ہیں اور ان مسائل کو حل کرنے کے لیے بات چیت جاری ہے۔ بات چیت کا جیسے ہی کوئی نتیجہ سامنے آئے گا، سب کو مطلع کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔
سید یوسف رضا گیلانی کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پیپلز پارٹی اور حکمران جماعت ن لیگ کے درمیان جاری سیاسی مذاکرات جاری ہیں اور پارٹی اپنے معاہدے کی شرائط پوری کرنے پر زور دے رہی ہے۔
مزید پڑھیں:مسلم لیگ ن معاہدے کی خلاف ورزی کررہی ہے، پیپلز پارٹی اتفاق رائے پر یقین رکھتی ہے، بلاول بھٹو
خیال رہے کہ رواں ہفتے کے اوائل میں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور بغیر کسی پیش رفت کے ختم ہوگیا تھا۔ دونوں فریقین نے 26 دسمبر کو پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس سے قبل 24 یا 25 دسمبر کو دوبارہ ملاقات کرنے پر اتفاق کیا ہے، جہاں نتائج کا جائزہ لیا جائے گا۔
قومی اسمبلی کے اسپیکر کے چیمبر میں ہونے والی بات چیت میں پیپلز پارٹی نے حکومت کے ساتھ تحریری معاہدے پر عمل درآمد کے اپنے مطالبے کو برقرار رکھا۔
نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور اسپیکر ایاز صادق سمیت سینیئر حکومتی نمائندوں نے پیپلز پارٹی کے رہنماؤں راجہ پرویز اشرف، نوید قمر اور سید خورشید شاہ سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: چاہے بات چیت سے ہو یا لاٹھی سے ہمیں پاکستان میں سیاسی استحکام لانا پڑےگا، بلاول بھٹو
پیپلز پارٹی کی جانب سے اٹھایا گیا ایک اہم مسئلہ سندھ کے پانی کے حصے میں ممکنہ کمی ہے، جو دریائے سندھ سے چولستان ریگستان کی جانب پانی کا رخ موڑنے کے وفاقی منصوبے سے جڑا ہوا تھا، جہاں پیپلز پارٹی نے دلیل دی تھی کہ اس معاملے کو وسیع تر مشاورت کے لیے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کو بھیجا جانا چاہیے تھا، کیونکہ کونسل کا اجلاس 180 دن سے نہیں ہوا ہے۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اہم فیصلوں بالخصوص 26 ویں آئینی ترمیم کے تحت جوڈیشل کمیشن کی تشکیل پر پارٹی کے ساتھ مشاورت کے فقدان پر بھی تشویش کا اظہار کیا کیونکہ فروری 2024 کے انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) کی زیر قیادت حکومت کے اقتدار سنبھالنے کے بعد دونوں اتحادی جماعتوں کے درمیان یہ پہلا اہم اختلاف ہے۔