شہر اقتدار کو بلوائیوں کی یلغار سے محفوظ بنانے کے لیے انسداد فسادات فورس بنانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد کو بلوائیوں سے بچانے کے لیے 2 ماہ میں انسداد فسادات فورس (اے آر ایف) تیار کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
وزیراعظم شہبازشریف نے وزارت داخلہ کو 2 ماہ کے اندر فورس کی تشکیل مکمل کرنے کا حکم دیا ہے۔ انسداد فسادات فورس خود مختار ہوگی۔ اس کے خفیہ معلومات، تفتیش اور استغاثہ ونگز بھی قائم کیے جائیں گے۔ انسداد فسادات فورس کے ٹی او آرز خصوصی ٹاسک فورس، فریقین کی مشاورت سے تشکیل دے گی۔
دستاویز کے مطابق انسداد فسادات فورس کے لیے بھرتی ہونے والے نئے اہلکاروں کو پاک فوج تربیت دے گی، بعد میں اہلکاروں کی تربیت کے لیے کیپٹل پولیس کالج میں انتظام کیا جائے گا۔ آئی جی اسلام آباد کو 2 ماہ میں پولیس کالج کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالنے کا ٹاسک دیدیا گیا ہے۔ انسداد فسادات آپریشنز میں ایف سی کی خدمات بھی لی جائیں گی۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں عالمی معیار کی انسداد فسادات فورس تشکیل دی جائے گی، وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم نےشہادتوں اور دیگر قوانین میں ترامیم 2 ہفتوں میں مکمل کرنے اور فرانزک لیب کی تشکیل 2 ماہ میں کرنے کا حکم بھی دیدیا۔ خصوصی پراسیکیوشن ٹیم کے لیے ایڈہاک بنیادوں پر اسپیشل پراسیکیوٹر بھرتی کیے جائیں گے۔ چالان اور انوسٹی گیشن کے لیے اسلام آباد پولیس کو پنجاب سے مدد لینے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ نادرا اور پی ٹی اے کو موبائل سمز کا ڈیٹا ایک دوسرے سے شیئر کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
’انسداد فسادات فورس‘ بین الاقوامی معیار اور آلات سے لیس ہونی چاہیے۔ وزیراعظم
واضح رہے کہ 28 نومبر 2024 کو اعلیٰ سطح اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے وزارتِ داخلہ حکام کو ملک بھر میں ’انسداد فسادات فورس‘ قائم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
مزید پڑھیں: وزیر اعظم کا انتشاری گروہوں سے نمٹنے کے لیے ’انسداد فسادات فورس‘ تشکیل دینے کا حکم
اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ’سیکیورٹی فورسز کو پیشہ ورانہ طور پر تربیت دی جانی چاہیے اور بین الاقوامی معیار پر پورا اترنے والے آلات سے لیس ہونا چاہیے۔‘
اسلام آباد میں انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے وزیر داخلہ کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے 29 نومبر 2024 کو اسلام آباد میں انتشار و فساد پھیلانے والوں کی نشاندہی اور ان کے خلاف مؤثر کارروائی کے لیے وزیر داخلہ محسن نقوی کی سربراہی میں ٹاسک فورس قائم کی تھی۔ وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیرِ اقتصادی امور احد خان چیمہ، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ اور سیکیورٹی فورسز کے نمائندے بھی اس ٹاسک فورس میں شامل ہیں۔