وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں پر ملک کو شدید معاشی نقصان پہنچانے کا الزام عائد کرتے ہوئے حکام کو ملک بھر میں ’انسداد فسادات‘ فورسز قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہماری فورسز نے بہترین حکمت عملی اپنا کر احتجاج کا خاتمہ کیا، شہباز شریف
جمعرات کو اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال پر جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’سیکیورٹی فورسز کو پیشہ ورانہ طور پر تربیت دی جانی چاہیے اور بین الاقوامی معیار پر پورا اترنے والے آلات سے لیس ہونا چاہیے۔
واضح رہے کہ پیر اور منگل کو اسلام آباد میں اس وقت ہلچل مچ گئی تھی جب پی ٹی آئی کے حامیوں کی بڑی تعداد نے حکام کی جانب سے عائد پابندی اور دفعہ 144 کے نفاذ کے باوجود وفاقی دارالحکومت تک مارچ کیا۔
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی فوری رہائی کے مطالبے پر سابق حکمران جماعت نے ’فائنل کال‘ پر اسلام آباد میں احتجاج قانون نافذ کرنے والے اداروں کے کریک ڈاؤن کے بعد ختم کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: رینجرز اور پولیس پر حملے کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائیں گے، شہباز شریف
کریک ڈاؤن کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سلمان اکرم راجا نے دعویٰ کیا تھا کہ کم از کم 20 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور ان کی جماعت حکومت، وزارت داخلہ اور وزیر داخلہ کے خلاف عدالتوں کا رخ کرے گی۔
دریں اثنا اسلام آباد پولیس کے سربراہ علی رضوی نے آپریشن کے دوران براہ راست فائرنگ یا آتشی اسلحہ کے استعمال کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ منگل کے آپریشن میں 600 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا، جس کے بعد اتوار کو احتجاج شروع ہونے کے بعد سے اب تک مجموعی تعداد 954 ہوگئی ہے۔
اجلاس کے دوران وزیراعظم کو عوامی املاک کو نقصان پہنچانے اور مظاہرین کی جانب سے پولیس اور رینجرز اہلکاروں پر حملوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ بے مثال کرپشن اور اپنی حکومت کو بچانے کے لیے ملک کو دیوالیہ کرنے کی سازشوں میں ملوث افراد اب قانون کے شکنجے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ قانونی راستہ اختیار کرنے کے بجائے بار بار اسلام آباد پر مارچ کرکے ملک بھر میں افراتفری پھیلانے کی کوشش کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو فسادات برپا کرنے والے پھر پُرتشدد کارروائیوں پر اتر آئے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’انتشاری ٹولے‘کے مارچ کے دوران سیکیورٹی فورسز کے جوان زخمی اور شہید ہوئے۔ یہ نام نہاد انقلابی ملک کو تباہ کرنے کی مذموم کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افراتفری پھیلانے کی ان مذموم کوششوں سے ملک کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتشاری گروہ اور اس کے رہنما ملک کو ہونے والے معاشی نقصان کے ذمہ دار ہیں، شرپسندوں کی فوری نشاندہی کی جائے اور انہیں مثالی سزا دی جائے۔
وزیراعظم نے حکام کو ہدایت کی کہ وہ ذاتی فائدے کے لیے اسلام آباد یا دیگر شہروں میں کیے جانے والے کسی بھی مارچ کو روکنے کے لیے جامع حکمت عملی وضع کریں، عوامی بدامنی اور افراتفری پھیلانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
‘قومی سلامتی کا براہ راست تعلق معاشی سلامتی سے ہے‘
اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں ڈیفنس یونیورسٹی کی 26 ویں قومی سلامتی ورکشاپ سے بھی خطاب کیا۔
مزید پڑھیں:9 مئی کے منصوبہ سازوں کو ڈھیل دی جائے گی تو فسطائیت بڑھے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے پاکستان کے معاشی منظرنامے کو تبدیل کرنے کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی قومی سلامتی کا معاشی سلامتی سے براہ راست تعلق ہے۔
اگر ہم معاشی طور پر مضبوط ہیں، ہماری برآمدات تیزی سے بڑھ رہی ہیں، صنعتی شعبہ پھیل رہا ہے۔ اس کے بعد ہماری اقتصادی سلامتی خود بخود ہماری قومی سلامتی کو مضبوط کرے گی۔
ایک جامع چارٹر آف اکانومی پر عمل درآمد کے لیے حکومت کے عزم پر زور دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2018 میں انہوں نے ایک اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے چارٹر آف اکانومی کا خیال بھی پیش کیا تھا اور اب ’ہم اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں‘۔
وزیر اعظم نے تمام ریاستی اداروں (ایس او ایز) کی نجکاری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اس طرح کے (خسارے میں چلنے والے) کاروباروں سے دستبردار ہونا چاہیےکیونکہ حکومت کا مینڈیٹ صرف نجی کاروباری اداروں کو سہولت فراہم کرنا ہے نا کہ کاروبار کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں سے نمٹنے کے لیے قوم اپنا کردار ادا کرے، سیاچن سے پاک آرمی کے جوانوں کا پیغام
انہوں نے کہا کہ ہمیں کھربوں روپے بچانے کے لیے کاروبار (ایس او ایز) کو مکمل طور پر ختم کرنا چاہیے، تمام ادارے ایک پیج پر ہیں، آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی اس معاملے پر مکمل طور پر متحد ہیں۔
جمعرات کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی مضبوط کارکردگی پر حاضرین کو مبارکباد دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ وفاقی حکومت اور مختلف اسٹیک ہولڈرز کے مابین ٹیم کی کوششوں اور قریبی تعاون کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ پرسوں اسلام آباد میں جو کچھ ہوا اس کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں تقریباً 4 ہزار پوائنٹس کی زبردست گراوٹ دیکھی گئی۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ جیسے ہی صورتحال معمول پر آئی، اگلے چند دنوں میں مارکیٹ میں بہتری آئی اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک لاکھ پوائنٹس کو عبور کیا گیا۔