پاکستان کی کلائمٹ سائنس پر گرفت نہیں ہے، جسٹس منصور علی شاہ

منگل 17 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی آئینی عدالتیں انوائرمنٹ کے معاملہ کو دیکھ رہی ہے، ہم نے کلائمٹ چینج اتھارٹی کو ٹیک اپ کیا ہے۔

وہ ’پوسٹ کاپ 29 ڈائیلاگ‘ کے زیرعنوان  موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق تقریب سے بذریعہ وڈیو لنک پر خطاب کر رہے تھے۔

اس تقریب کا انعقاد انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹیجک اسٹڈیز اسلام آباد نے کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:ہمارے ہاں ایڈمنسٹریشن کے مسائل ہیں، جسٹس منصور علی شاہ

جسٹس منصور علی شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملک کو شدید ترین موسمیاتی تبدیلی کے مسائل کا سامنا ہے، پاکستان کے جج کو ڈیزاسٹر مینجمنٹ و دیگر مسائل کو دیکھنا ہوتا ہے، کلائمٹ چینج پر بہت کچھ دیکھنا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کلر کہار میں سیمنٹ پلانٹ کا کیس سامنے آیا، اس میں کلائمٹ چینج کا مسئلہ نہیں اٹھایا گیا، اس سے پانی کا مسئلہ بن رہا تھا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا سی ڈی اے کیس میں کہا کے پلاننگ ماحول دوست ہونی چاہے۔ ماربل کرشنگ پلانٹس کو ری لوکیٹ کرنے یا اس میں جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کا کہا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ کلائمٹ فنانس بہت ہی لازم ہوچکا ہے، کلائمٹ فنانس پاکستان کی جانب نہیں آرہا کلائمٹ فنانس پبلک پرائیویٹ سیکٹرز سے کیا جا سکتا ہے، کلائمٹ فنانس ہی نیا کلائمٹ۔

جسٹس منصور علی شاہ کے مطابق پاکستان کو ماضی میں بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، کلائمٹ فنانس پر کام نہ کیا تو ترقی یافتہ اور ترقی پزیر ممالک میں بہت بڑا فرق پیدا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کلائمٹ سائنس پر پاکستان کی گرفت نہیں ہے، پاکستان سے کیے گئے 100 بلین ڈالر کا وعدہ پورا نہیں کیا جا رہا ہے۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ گلوبل فنڈ پاکستان کی جانب نہیں آرہا، جسٹس منصور علی شاہ 20  بلین ڈالر کا ہمیں نقصان ہوا کیا ہمیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں موسمیاتی تبدیلی پر کیا دلائل دیے؟

ان کا کہنا تھا کہ ٹرک کی بتی کے پیچھے ہم اچھل رہے ہیں لیکن مل کچھ نہیں رہا، ہمیں کلائمٹ میکنزم پر کام کرنا ہوگا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے سوال کیا کہ کیا پاکستان گرین کاربن بانڈز پر کام کر رہے ہیں؟ کیا پاکستان بلائنڈڈ فنڈز پر کام کر رہے ہیں؟ کیا حالیہ بجٹ میں کلائمیٹ چینج فنڈ پر کام ہوا؟

ان کا کہنا تھا کہ یہ سب ایگزیکٹو کے دیکھنے کا کام ہے، ہمیں کلائمٹ ڈپلومیسی پر کام کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا اسلامک کلائمٹ فنانس سامنے آرہا ہے، انڈونیشیا اور ملیشیا میں گرین سکوک پر کام ہوا، سعودی عرب میں بھی ایسی مثالیں موجود ہیں۔

جسٹس منصور علی شاہ کے مطابق پاکستان بھی سکوک بونڈز پر کام کر سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی ڈھانچہ ہی نہیں ہے جس کے ذریعہ کلائمٹ چینج فنڈ کو دیکھا جا سکے، انہوں نے کہا کہ دیکھنا ہوگا کہ کلائمٹ جسٹس پر عدالتیں کیا کرتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عدالت، حکومت کو کلائمٹ چینج کے اوپر کام کرنے پر کہہ سکتی ہے، عدالتیں کوشش کریں گی کہ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ افراد کی بات سنی جائے۔

یہ بھی پڑھیں:موسمیاتی تبدیلی اور زراعت کو درپیش چیلنجز

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ کلائمٹ فنانس میں آنے والے فنڈز پر عدالتیں نظر رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ فضائی آلودگی پاکستان کے لئے مسئلہ ہے، نیچر فنانس سے فضائی آلودگی پر کام ہوسکتا ہے۔

انہوں نے تجویز کیا کہ انٹرنیشنل کلائمٹ کورٹ قائم ہونی چاہیے، گرین کونسٹیٹیوشن کی سوچ لانی ہوگی۔پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی کو انسانی حقوق کا مسئلہ گرداننا ہوگا۔

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ میڈیا کو بھی موسمیاتی مسائل پر بات کرنی ہوگی۔

پاکستان کلائمٹ چینج کے بارے میں کنفیوز ہے، شیری رحمان

 تقریب سے سینیٹر شیری رحمان نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے اوپر بہت تیز نام کرنا ہوگا۔ہمیں اندازہ لگانا ہوگا کہ کدھر کھڑے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے اہداف حاصل نہ کرسکے، گلوبل وارمنگ، فاسل فیولز کا استعمال جاری ہے۔کاپ 29 میں کیے گئے وعدوں پر سوال ہے۔

شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کلائمٹ چینج کے بارے میں کنفیوز ہے۔موسمیاتی تبدیلی پر پاکستان کی قیادت کون کر رہا ہے؟

انہوں نے کہا کہ پیرس میں کیے جانے والے وعدے پورے نہیں ہوئے، پاکستان لاس اینڈ ڈیمج فنڈ دنیا سے حاصل نہ کر سکا۔

انہوں نے کہا ہم ابھی بھی سوچ رہے ہیں کہ کوئی ہمیں بتائے گا کہ کیا کرنا ہے، پاکستان ایک لائن میں رہ کر سوچ رہا ہے۔

شیری رحمان کے مطابق پاکستان کو موسمیاتی مسائل دنیا کے سامنے رکھنے ہونگے، کلائمٹ چینج پر ہمیں قیادت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اتھارٹی پر اتھارٹی بنائی جا رہی ہے، پاکستان تیزی سے سبزا کھو رہا ہے۔ پاکستان کو اپنے لیے کام کرنا ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp