سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ کی جانب سے مختلف مقدمات میں درخواست گزاروں کو جرمانے عائد کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ اب تک 5 درخواست گزاروں کو مجموعی طور پر ایک لاکھ روپے کے جرمانے عائد کیے گئے ہیں۔
سب سے پہلے 14 نومبر کو ایک درخواست گزار محمود اختر نقوی کو آئینی بنیچ نے 20 ہزار روپے جرمانہ کیا۔ محمود اختر نقوی کی درخواست تھی کہ سرکاری ملازمین کو غیر مُلکی خواتین سے شادی کرنے سے روکا جائے۔ اس درخواست پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کا اختیار ہے، عدالت کیسے کسی کو روک سکتی ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے سوال اُٹھایا کہ اس سلسلے میں اگر کوئی قانون ہے تو وہ بتائیں۔
یہ بھی پڑھیےسپریم کورٹ آئینی بینچ نے اب تک کون سے اہم فیصلے کیے؟
بعدازاں عدالت نے درخواست جُرمانے کےساتھ خارج کر دی تھی۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ 22 نومبر کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی جس میں کہا گیا کہ وفاقی شرعی عدالت کے 2006 کے فیصلے کے مطابق پاکستانی خواتین کے غیر ملکی شوہروں کو پاکستانی شہریت دیتے ہوئے وفاقی شرعی عدالت فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت کی درخواست مسترد کی جائے۔
اسی طرح درخواست گزار ملک مشتاق اعوان پر بھی 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا، جن کی درخواست تھی کہ اگر کسی شخص کا بیرونِ ملک بینک اکاؤنٹ یا اثاثے ہیں تو اسے انتخابات میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔ اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ اس معاملے پر قانون سازی کرنا پارلیمنٹ کا کام ہے۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ پارلیمنٹ کو قانون سازی کا نہیں کہہ سکتے۔
اسی طرح سے پی ڈی ایم دورِ حکومت میں کی گئی قانون سازی کے خلاف درخواست گزار کو بھی 20 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیےسپریم کورٹ میں آئینی بینچ کا تذکرہ، ججوں کے دلچسپ ریمارکس
18 نومبر کو سپریم کورٹ آئینی بینچ نے درخواست گزار محمد اکرم کو 20 ہزار جرمانہ عائد کیا جن کی درخواست تھی کہ انتخابات میں کم از کم 50 فیصد ووٹ لینے والے کو کامیاب قرار دیا جائے۔
9 دسمبر کو جب سابق چیف جسٹس، جواد ایس خواجہ نے سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواست کی سماعت روکنے کی استدعا کی تو آئینی بینچ نے انہیں 20 ہزار روپے جرمانہ کر دیا۔ سابق چیف جسٹس کے وکیل کا کہنا تھا کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت تک اس مقدمے کی سماعت روکی جائے۔
10 دسمبر کو آئینی بینچ نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل سے خیبرپختونخوا منتقل کرنے کی درخواست پر شہری قیوم خان کو 20 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دئیے کہ بانی پی ٹی آئی کو کوئی مسئلہ ہوگا تو اس معاملے میں وہ خود عدالت سے رجوع کر سکتے ہیں۔














