بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے حکومت سے 2 مطالبات کیے تھے۔ اول انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی، دوم 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیام۔ اگر حکومت ان پر اتوار (21 دسمبر) تک کوئی عمل درآمد نہیں کرتی تو سول نافرمانی کی تحریک کے پہلے مرحلے ’ترسیلات زر کے بائیکاٹ‘ کا آغاز کردیا جائے گا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی پوسٹ میں سول نافرمانی کی تحریک کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ ہم اس سلسلے میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے اپیل کریں گے کہ پاکستان کے حالات آپ کے سامنے ہیں، ملک میں جمہوریت، عدلیہ اور میڈیا کا گلا گھونٹ دیا گیا ہے اور ہر طرف جبر و فسطائیت کا دور جاری ہے لہذا ترسیلات زر کے بائیکاٹ کا آغاز کریں۔
عمران خان کا سول نافرمانی کی تحریک کے حوالے سے اہم ترین پیغام !!
میں نے حکومت سے دو مطالبات کیے تھے
1) انڈر ٹرائل سیاسی قیدیوں کی رہائی
2 ) 9 مئی اور 26 نومبر کے واقعات کی شفاف تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کا قیامیہ دونوں مطالبات جائز ہیں اور اگر حکومت ان پر اتوار کے روز تک…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) December 19, 2024
ان کا کہنا تھا کہ 26 نومبر اور 8 فروری کو جس طرح تحریک انصاف کے کارکنان نے ہمت و جوانمردی کے ساتھ جبر کا مقابلہ کیا اس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی، اس کے باوجود انتخابات میں تاریخی جیت حاصل کرکے اور 26 نومبر تک مسلسل جدوجہد جاری رکھ کر تحریک انصاف نے تاریخ رقم کی۔
26 نومبر پاکستان کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے اس دن نہتے لوگوں پر سنائپرز کے ذریعے فائرنگ کی گئی، جوان لوگوں کو زخمی اور شہید کیا گیا، کئی افراد 3 ہفتے سے غائب ہیں۔ گمشدہ افراد کو ڈھونڈنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ حکومت جواب دے کہ اتنے افراد کہاں غائب ہیں؟ ہمارے لوگوں نے جمہوریت کے لیے قربانیاں دی ہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان کو ریلیف، ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی پیشی کا نوٹیفکیشن کالعدم
انہوں نے کہا کہ میں بیرسٹر گوہر سمیت اپنی پارلیمانی پارٹی کو ہدایت دیتا ہوں کہ ان افراد کے لیے اسمبلی میں آواز بلند کریں یہ ممکن نہیں کہ ملک میں خون کی ہولی کھیلی جائے اور پارلیمان معمول کے مطابق چلتی رہے۔ جب تک میں زندہ ہوں ان افراد کے قتل عام کی تحقیقات کے لیے جدوجہد کروں گا اور ان کو انصاف دلوائے بغیر چین نہیں لوں گا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جو لوگ شہید ہوئے ان کے لواحقین صدمے میں ہیں۔ میں خود فائرنگ کی خبر سن کر شدید اذیت کا شکار رہا اور نیند کی گولی کھانے کے باوجود نہتے عوام پر تشدد کے کرب سے سو نہیں سکا۔ جن لوگوں نے ایک کھڑکی اور پتا تک نہیں توڑا ان پر سیدھے فائر مارے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لوگ بالکل پر امن تھے قومی ترانہ پڑھتے، فوجیوں کو گلے لگانے والے لوگوں پر فائرنگ کی گئی اور انہیں بے دردی سے قتل کیا گیا۔ میں جب تک زندہ ہوں 26 نومبر کو بھولنے نہیں دوں گا- تحریک انصاف کی جانب سے مذاکرات کرنے کی پیشکش کا مذاق اڑایا گیا اور یہ تاثر دیا گیا کہ ہم نے گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔
مزید پڑھیں: مطالبات نہ مانے گئے تو اوورسیز پاکستانیوں سے ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کروں گا، عمران خان
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ مذاکرات کی پیشکش اور سول نافرمانی کی تحریک مؤخر کرنے کی بات ملک کے وسیع تر مفاد میں کی تھی۔ حکومت اگر اس میں دلچسپی نہیں رکھتی تو ہم نے بھی مذاکرات کے لیے حکومت کی کنپٹی پر بندوق نہیں رکھ رہے۔ ہماری مذاکرات کی پیشکش کو کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اب بھی اگر حکومت چاہتی ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک شروع نہ ہو تو ہمارے دونوں مطالبات پر ہم سے رابطہ کیا جائے یا ہمیں قائل کیا جائے کہ یہ مطالبات غیر آئینی ہیں اور ان پر بات ممکن نہیں۔ جیل میں ملاقات کے لیے مذاکراتی ٹیم کو دعوت دی ہے اور ان کے نام دیے ہیں اب دیکھنا یہ بھی ہے کہ حکومت ان کو ملاقات کی اجازت دیتی ہے یا نہیں۔
مزید پڑھیں: عمران خان نے سول نافرمانی کے آغاز کے لیے ڈیڈ لائن دے دی، شعیب شاہین
ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت بار بار جو الزام لگاتی ہے کہ سول نافرمانی کی تحریک میں ملک کو نشانہ بنایا جا رہا ہے تو یہ یاد رکھیں یہ ملک کو نہیں اس بوگس پارلیمنٹ، بوگس انتخابات کے نتیجے میں بنی اسمبلی اور سینٹ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ حکومت لوگوں کے ووٹوں سے نہیں بلکہ سازش سے بنی ہے۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اس حکومت نے آئی ٹی انڈسٹری اور دیگر شعبوں کو بے انتہا نقصان پہنچایا ہے جس کی وجہ سے عوام اس حکومت سے بد دل ہیں۔ معیشت تباہ حال ہے اور کاروباری طبقہ اور سرمایہ دار اپنا پیسہ بیرون ملک ٹرانسفر کر رہے ہیں۔