وزیراعظم شہباز شریف نے ایک بار پھر مسئلہ فلسطین پر پاکستان کے دوٹوک مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا ہے کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک قابل عمل، خود مختار فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔
مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ڈی ایٹ سمٹ سربراہی اجلاس میں لبنان اور فلسطین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وہ پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے غزہ اور لبنان سے متعلق خصوصی اجلاس بلانے کے اس بروقت اقدام پر صدر عبدالفتاح السیسی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف ڈی ایٹ سمٹ میں شرکت کے لیے قاہرہ پہنچ گئے
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل کے بے دریغ مظالم غزہ میں تباہی مچانے کے بعد اب مغربی کنارے تک پھیل چکے ہیں، اسرائیلی مظالم سے ایسی آگ بھڑک رہی ہے جو پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے، اکتوبر 2023 سے غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے، وہ حالیہ تاریخ کے تاریک ترین بابوں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ایک بہت بڑا انسانی المیہ ہے، جس کا تصور بھی انتہائی خوفناک ہے، پاکستان نے مسلسل سخت الفاظ میں اسرائیل کی غزہ، مغربی کنارے، لبنان اور شام کے خلاف جارحیت کی مذمت کی ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈی ایٹ ممالک کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں سیز فائر کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا اور کہا کہ بڑھتی اسرائیلی جارحیت نہ صرف خطے بلکہ اقوام عالم کے امن کے لیے خطرہ ہے pic.twitter.com/N5YtXyXXLD
— شبانہ شوکت (@Shabanashaukat4) December 19, 2024
اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین کے خلاف کارروائی بھی اتنی ہی قابل مذمت ہے، اقوام متحدہ ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی فار فلسطین، غزہ اور مغربی کنارے میں اسرائیلی مظالم سے متاثر لاکھوں بے بس فلسطینیوں کے لیے ایک لائف لائن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ بندی معاہدے کے لیے مذاکرات جاری، حماس 2 اہم شرائط سے دستبردار
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل اور او آئی سی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی کلید کے طور پر ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا دو ریاستی حل کی مسلسل وکالت کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 1967 سے پہلے کی سرحدوں کی بنیاد پر ایک قابل عمل، خود مختار فلسطینی ریاست قائم کی جائے جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو، پاکستان جنگ بندی کے حصول کے لیے تمام بین الاقوامی ثالثی کی کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں غزہ، مغربی کنارے، لبنان اور دیگر جنگ زدہ علاقوں کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے مناسب فنڈز کی فراہمی پر غور کرنا چاہیے جو اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوگئے ہیں، پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے مصر اور اردن کے راستے فلسطین کے لیے امدادی سامان روانہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صاحب ثروت افراد ریلیف فنڈ برائے غزہ و لبنان میں بڑھ چڑھ کر عطیات جمع کروائیں، وزیراعظم
شہباز شریف نے کہا کہ غزہ میں امدادی کام کو جاری رکھا جانا چاہیے، تاکہ لاکھوں جنگ سے متاثرین کی بقا کو یقینی بنایا جاسکے۔’میں اس بات پر زور دیتا ہوں کہ دنیا کو غزہ کے بے گناہ لوگوں کی آواز کو سننا چاہیے۔‘