حکومت پی ٹی آئی مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ حصہ نہیں، محمد علی درانی

اتوار 22 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سابق وفاقی وزیر سینئیر سیاستدان و رہنما گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس محمد علی درانی نے حکومت کو پی ٹی آئی سے مذاکرات کو پارلیمنٹ کے ذریعے کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کسی قسم کے سیاسی مذاکرات نہ کر رہی ہے اور نہ ہی کرنے چاہئیں۔

سابق وفاقی وزیر نے چند دن قبل پشاور میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے ون ٹو ون تفیصلی ملاقات کی تھی۔ جبکہ رواں ہفتے گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے سیکریٹری جنرل سابق سینیٹر صفدر عباسی، نائب صدر فیاض خان اور سیکریٹری اطلاعات ابن رضوی کے ساتھ وزیراعلیٰ سے ملاقات کی اور حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کو ایک پیچ پر لانے پر بات ہوئی تھی۔

سینئیر سیاستدان محمد علی درانی نے وی نیوز سے علی امین گنڈاپور سے ملاقات اور ملکی موجودہ سیاست پر خصوصی بات کی۔ محمد علی درانی نے بتایا کہ ملک میں استحکام کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنا چاہئے۔ موجودہ پی ٹی آئی حکومت مذاکرات میں اسٹیبلشمنٹ حصہ نہیں لے رہی ہے۔

مزید پڑھیں: مذاکرات واحد حل، اسپیکر قومی اسمبلی نے کمیٹی بنانے کی یقین دہانی کرادی، بیرسٹر گوہر

انہوں نے کہا سیاسی مذاکرات پارلیمنٹ کے ذریعے ہونے چاہئیں اور پارلیمنٹ میں ہی اس پر بحث ہونی چاہیئے۔ فوج اور پی ٹی آئی کو آمنے سامنے لانا، لڑائی جھگڑے اور ٹکراؤ سے ملک کا نقصان ہوگا۔ موجودہ حکومت اسٹیبلشمنٹ اور پی ٹی آئی کو آمنے سامنے لانے کی کوشش کر رہی ہے جو بچگانہ حرکت ہے۔ آئی ایس پی آر نے کئی بار واضح کیا ہے کہ افواج کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی مداخلت کررہی ہے۔

محمد علی درانی نے علی امین گنڈاپور سے ملاقاتوں بارے بتایا کہ گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس کے قائدین کی خواہش ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیچ پر ہوں اور موجودہ حکومت کے خلاف ایک مظبوط آواز بن جائے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتیں متفق ہیں اور وہ کراچی کے دورے میں جی ڈی اے کے سربراہ پیر پگاڑا کو آگاہ کریں گے۔

مزید پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس کا کچھ بھی فیصلہ آئے حکومت پی ٹی آئی مذاکرات آگے بڑھنے چاہییں، رانا ثنااللہ

انہوں نے کہا وہ سمجھتے ہیں اس وقت خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت پورے ملک کی ترجمانی کر رہی ہے۔ اور ان کے مینڈیٹ کو انہیں نہیں دیا گیا۔ مزاحمتی سیاست بھی وقت کی ضرورت ہے۔ کوشش ہے کہ تمام اپوزیشن جماعتوں کو یکجا کیا جائے جو موجودہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اپوزیشن مظبوط ہوگی تو حکومت کو ٹف ٹائم ملے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت رابطے اور ملاقاتیں جاری ہیں،مشاورت سے حکمت عملی تشکیل دی جائے گی۔ حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے احتجاج اور دھرنا بھی آپشن ہیں لیکن فیصلہ مشاورت سے ہوگا۔ ہمارا بنیادی مقصد ملک میں سیاسی استحکام ہے۔ جس سے ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

دنیا کے صرف ایک دریا میں پائی جانے والی قدیم و نایاب مچھلی معدومیت کے خطرے سے دوچار

برطانوی ہائی کمیشن کا پاکستانی ڈیمارش پر ردعمل، شواہد فراہم کرنے پر زور

کوئٹہ بلدیاتی انتخابات ملتوی، 12 سال بعد جاگنے والی امید پھر معدوم، عوام کیا کہتے ہیں؟

سیاحت کے شعبے میں 21 ارب ڈالر کی آمدنی اور اگلے برسوں میں مسلسل اضافے کی توقع

محترمہ کی زندگی جمہوریت کی جدوجہد سے جڑی ہوئی ہے، صدر مملکت کا بینظیر بھٹو کی 18ویں برسی پر پیغام

ویڈیو

پی آئی اے نجکاری: ماضی میں پرائیوٹائز ہونے والے ادارے بہتر ہوئے یا بدتر؟

کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں؟

یو اے ای کے صدر کا دورہ پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر، حکومت کا عمران خان کے ساتھ ممکنہ معاہدہ

کالم / تجزیہ

پی آئی اے کی نجکاری، راست اقدام

منیر نیازی سے آخری ملاقات

فقیہ، عقل اور فلسفی