ڈومینک ریپبلک آف کانگو (ڈی آر سی) میں کشتی الٹنے سے کم از کم 38 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ لاپتا ہو گئے ہیں، زیادہ تر مسافروں میں تاجر شامل تھے جو کرسمس منانے کے لیے اپنے گھروں کو لوٹ رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:یونان کشتی حادثہ، 3 انسانی اسمگلروں کے خلاف مقدمہ درج، ایف آئی اے کے 2 اہلکار گرفتار
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق کانگو کے شمال مشرقی علاقے بسیرا میں ایک کشتی الٹنے سے کم از کم 38 افراد ہلاک اور 100 سے زیادہ لاپتہ ہوگئے ہیں۔
حادثے کے مقام سے قبل دریا پر واقع آخری قصبے انگینڈے کے میئر جوزف کانگولنگولی نے تصدیق کی ہے کہ اب تک 20 افراد کو بچالیا گیا ہے۔
انگینڈے کے رہائشی اینڈولو کیڈی کے مطابق کشتی میں 400 سے زیادہ افراد سوار تھے کیونکہ یہ بوئنڈے جانے سے قبل انگینڈے اور لولو کے مقام پر رکی تھی جہاں سے مزید مسافر اس پر سوار ہوئے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔
مزید پڑھیں:یونان کشتی حادثہ: متاثرہ 47 پاکستانی ریسکیو، خصوصی سیل قائم
مرکزی حکومت نے ابھی تک مزید تفصیلات فراہم نہیں کی ہیں، امدادی کوششوں پر بھی کوئی حکومتی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔
کانگو حکومت طویل عرصے سے کشتیوں کو اوور لوڈ کرنے کے خطرات کے بارے میں متنبہ کرتی رہی ہے اور دریاؤں پر حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کے ذمہ داروں کو سزا دینے کا وعدہ کرتی رہی ہے۔
واضح رہے کہ کانگو کے دور دراز علاقوں میں عوامی نقل و حمل کی سہولتیں محدود ہونے کی وجہ سے لوگوں کو حفاظتی خطرات کے باوجود کشتیوں اور دیگر جہازوں پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یونان: کشتی حادثات میں جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد 40 تک پہنچ گئی، ریسکیو آپریشن ختم
یاد رہے کہ اس واقعے سے صرف 4 دن قبل ملک کے شمال مشرق میں ایک اور کشتی الٹ گئی تھی جس میں 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
اکتوبر میں ملک کے مشرقی حصے میں جھیل کیوو پر ایک کشتی الٹ گئی تھی جس میں کم از کم 78 افراد ڈوب گئے تھے جبکہ جون میں کنشاسا کے قریب دریائے کووا پر اسی طرح کے ایک حادثے میں 80 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔