کیا راولاکوٹ سے شروع ہونے والی ’آسان شادی تحریک‘ کامیاب ہو پائے گی؟

منگل 24 دسمبر 2024
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

آسان شادی تحریک کی ورکنگ کمیٹی کا اجلاس القرآن کمپلیکس راولاکوٹ میں ہوا، جس میں آسان شادی تحریک کے قواعد و ضوابط،  ممبر شب فارم اور رشتہ فارم کو مشاورت سے مکمل کیا گیا۔

آسان شادی تحریک کے  قواعد و ضوابط کے مطابق

مہندی، بارات، ڈولی، جہیز،  لڑکی کے گھر کھانا، میوزک، مخلوط محافل،  زیور/کپڑوں کی نمائش، بیوٹی پالر سے تیاری، لہنگا اور فائرنگ پر مکمل پابندی ہوگی۔

جبکہ مہر کو دولہے کی حیثیت کے مطابق طے کرنے کی ترغیب دی جائے گی۔ ان قواعد و ضوابط کے مطابق2  خاندان جو آپس میں رشتہ کرنا چاہتے ہوں، ان کی کوئی ڈیمانڈ ایک دوسرے سے نہیں ہو گی، یعنی زیور،  کپڑوں یا جہیز کا مطالبہ نہیں کیاجائے گا۔

علاوہ ازیں زیور کی زیادہ سے زیادہ حد 2 تولے سونا اور کپڑوں اور جوتوں کی زیادہ سے زیادہ حد 5 جوڑے ہوں گے۔

قواعد و ضوابط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ  نکاح مسجد میں کیا جائے اور لڑکی کے گھر کھانے کا کوئی اہتمام نہیں ہو گا۔

شادی کرنا مشکل ہو چکا ہے

آسان شادی تحریک کے رکن ندیم اشرف نے کہا کہ معاشرے میں نوجوانوں کے لیے شادی کرنا مشکل ہو چکا ہے۔ غیر ضروری  رسومات کی وجہ سے اخراجات اتنے زیادہ ہیں کہ نوجوانوں کو 5-10 سال پاکستان میں یا بیرون ممالک میں کام کرنا پڑتا ہے۔ غیر ضروری رسومات نے شادی کو مشکل بنا دیا ہے۔

والدین کا بوجھ کم ہوگا

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمارے نبیؐ کا فرمان ہے (مفہوم) جو شادی جتنی سادہ ہوگی اتنی برکت والی ہوگی ۔ ندیم اشرف نے کہا کہ آسان شادی کی تحریک سے نوجوانوں  کو فائدہ ہوگا اور بوڑھے والدین کا بوجھ کم ہوگا۔

پابندی لگانے کا اختیار کسی کو نہیں

اسلام آباد میں مقیم نامور کشمیری صحافی فرحان علی خان نے اس حوالے سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر لکھا ہے کہ ’ہم نے دیکھا ہے کہ ایسی تحریکوں کو کم ہی قبول عام ملتا ہے۔ ہاں سادگی وغیرہ کی ترغیب دی جا سکتی ہے۔ پابندیاں لگانے کا اختیار کسی کو نہیں ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ لوگ خواتین (بیٹیوں/بہنوں وغیرہ) کو وراثت کے حصے سے  محروم رکھتے ہیں، علما اس پر توجہ دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp