ساری شرائط پوری کردیں اب آئی ایم ایف کے پاس معاہدے کے سوا کوئی آپشن نہیں : وزیراعظم شہباز شریف

ہفتہ 15 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ 2018ء میں جھرلو الیکشن ہوا۔ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے ن لیگ کی حکومت کے ترقیاتی منصوبوں پر پابندی لگا دی تھی کہ کہیں ن لیگ دوبارہ الیکشن نہ جیت جائے۔ مہنگائی کی بڑی وجہ پچھلی حکومت کے اقدامات ہیں۔ آٹا تقسیم میری زندگی کا سب سے پُر خطر سفر تھا۔

لاہور میں شاہدرہ فلائی اوور منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے 4 سال میں ملک میں تباہی بپا کی گئی۔ 2018 کے بعد سے کرپشن کی انتہا ہو گئی۔ میرے خلاف 56 کمپنیوں کی بات کی گئی، ایک بھی کمپنی کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔

شہباز شریف نے کہا کہ 2013ء سے 2018ء تک پورے پاکستان میں ترقی کا سفر جاری رہا۔ 2018ء میں نواز شریف کی قیادت میں ن لیگ نے لوڈ شیڈنگ ختم کی۔

، 2018 میں دھاندلی کرکے انتخابی نتائج تبدیل کیے گئے جس کے بعد ترقیاتی منصوبوں کو نظر لگ گئی۔ جعلی انتخابات نے ملک کی ترقی کے سفر کو روک دیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پچھلی حکومت میں کئی منصوبے عدم توجہی کی وجہ سے دم توڑ گئے۔  سابق حکومت کو ترقیاتی منصوبوں سے تکلیف تھی۔ 2018ء سے قبل ثاقب نثار نے ہمارے منصوبوں پر پابندیاں لگائیں کہ کہیں ن لیگ دوبارہ الیکشن نہ جیت جائے۔

انہوں نے کہا کہ اورنج لائن کے خلاف پی ٹی آئی کی درخواست پر 11 ماہ کیس لگا رہا۔ ثاقب نثار نے فیصلہ اس لیے نہیں دیا کہ اگر منصوبہ مکمل ہو گیا تو ن لیگ کے وارے نیارے ہو جائیں گے۔ ثاقب نثار اپنے بھائی کو پی کے ایل آئی میں لگانا چاہتے تھے۔ ثاقب نثار کی وجہ سے پی کے ایل آئی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں جاری مہنگائی کی لہر کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ احساس ہے کہ مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ مہنگائی کی بڑی وجہ گزشتہ حکومت کے اقدامات ہیں۔ مفت آٹا تقسیم کرنا میری زندگی کا سب سے پُر خطر سفر تھا، اس پر 65 ارب روپے لاگت آئی۔ جانتا ہوں کہ عام آدمی کی زندگی تنگ ہے، اس لیے فری آٹا اسکیم کا آغاز کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے ٹوٹا ہوا معاہدہ ہماری جھولی میں گرا۔ آئی ایم ایف نے لکیریں نکلوائیں۔ مجبوری ہے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرنا پڑے گا۔ اس کے علاوہ کوئی حل نہیں۔ یہ مشکل وقت بھی گزر جائے گا۔

شہباز شریف کے مطابق آئی ایم ایف کی آخری شرط دوست ممالک سے چند ارب روپے لانا تھی۔ چین نے اندازہ لگا لیا تھا کہ پاکستان کو مشکل صورتحال سے دوچار کیا جا رہا ہے۔ چین نے 200 ارب ڈالر کا قرصہ رول اوور کر دیا۔ آئی ایم ایف نے کہا یہ پیسے کافی نہیں مزید پیسے بھی لے کر آئیں۔ مشکل وقت میں سعودی عرب، یواے ای، اور قطر نے مدد کی۔ سعودی عرب اور یو اے ای نے ہمیں 3 ارب ڈالر دیے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس اب کوئی چارہ نہیں کیوں کہ ساری شرطیں پوری ہو گئیں ہیں۔ دوست ممالک سے قرضے کے حصول میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے بھی مدد کی۔ وزیر خارجہ اور وزیر خزانہ نے بھی اس بابت کوششیں کیں۔ مشکل وقت میں ساتھ دینے پر سعودی عرب اور یو اے ای کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp