پاکستان کرکٹ ٹیم کے اوپنر فخر زمان نےقومی ٹیم کے اسٹار بلے باز بابر اعظم کے حق میں ٹوئٹ کرنے پر خاموشی توڑ دی۔
قومی بیٹر فخرزمان کا ایک کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے جس میں انہوں نے بابراعظم اور پی سی بی کے حوالے سے کھل کر بات کی، میزبان نے فخر زمان سے سوال کیا کہ آپ نے بابر اعظم کے حق میں ٹوئٹ کی تھی کیا آپ کے دل میں آیا کہ اس سے بہتر بھی طریقہ کوئی ہوسکتا تھا یا آپ کو ٹوئٹ نہیں کرنا چاہیے تھا۔
فخر زمان نے میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بعد میں ان کو خیال آیا کہ بابر اعظم کے حق میں ٹوئٹ نہ ہی کرتا تو اچھا تھا کیونکہ لوگوں کے ذہنوں میں یہ بات بھی آئی کہ میں نے بورڈ کے فیصلے پر تنقید کی ہے مگر یہ سو فیصد غلط بات ہے۔ میں نے ٹوئٹ ٹیم کا اعلان ہونے سے پہلے کی تھی مجھے پتہ ہی نہیں تھا کہ کیا چل رہا ہے۔ آپ خود سوچیں میں بھی ایک کرکٹر ہوں ایک طرح سے پی سی بی کا ملازم ہوں اور مجھے آگے کرکٹ کھیلنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’میں بالکل فٹ ہوں‘، فخر زمان نے عاقب جاوید کے دعوے کو مسترد کردیا
فخر زمان کا کہنا تھا کہ انہوں نے بورڈ کو بھی یہ بتایا ہے کہ ٹوئٹ ٹیم کا اعلان ہونے سے پہلے کی ہے اگر ٹیم کا اعلان ہو جاتا تو وہ کبھی ایسی ٹوئٹ نہ کرتے۔ انھوں نے کہا کہ وہ باقی کھلاڑیوں کو بھی یہی کہیں گے کہ آپ کبھی بھی بورڈ سے اوپر نہیں ہوسکتے ہیں اور جب تک آپ کھیل رہے ہیں آپ آپ بورڈ کے کسی فیصلے پر تنقید نہیں کرسکتے ہیں۔
Fakhar Zaman 🗣️: "I tweeted because I felt Babar Azam’s services were being disregarded by critics. It had nothing to do with the board." pic.twitter.com/Eh7ubxNVX2
— Hassan Abbasian (@HassanAbbasian) December 23, 2024
واضح رہے کہ انگلینڈ کے خلاف دوسرے ٹیسٹ سے ڈراپ کرنے پر بابر اعظم کے حق میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر جاری بیان میں فخر زمان نے کہا تھا کہ ’بابر اعظم کو ڈراپ کرنے کے بارے میں تجاویز سننا تشویشناک ہے، بھارت نے ویرات کوہلی کو 2020 اور 2023 کے درمیان ان کے مشکل وقت کے دوران ڈراپ نہیں کیا جب ان کی اوسط بالترتیب 19.33، 28.21 اور 26.50 تھی۔‘
یہ بھی پڑھیں: ’لگتا ہے فخر زمان کو ایک اور نوٹس آئے گا‘، حارث رؤف نے یہ بات کیوں کہی؟
فخر زمان نے کہا تھا کہ ’اگر ہم اپنے بہترین بلے باز کو سائیڈ لائن کرنے پر غور کر رہے ہیں، جو یقیناً پاکستان کے اب تک کے بہترین بلے باز ہیں تو اس سے پوری ٹیم میں گہرا منفی پیغام جا سکتا ہے۔‘
انہوں نے لکھا تھا کہ ’اب بھی وقت ہے کہ پینک بٹن کو دبانے سے گریز کریں، ہمیں اپنے اہم کھلاڑیوں کو کمزور کرنے کے بجائے ان کے تحفظ پر توجہ دینی چاہیے۔‘