چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا ہے کہ آج کے دور میں موٹرویز انفراسٹریکچر نہیں بلکہ انٹرنیٹ براڈ بینڈ انفراسٹریکچر ہے، ہم سب مل کر ملک کا تشخص بہتر بنائیں گے، دنیا کا سب سے پہلا اینٹی وائرس لاہور کے لڑکوں نے بنایا۔
انسٹیٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن سکھر میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ شعبہ تعلیم کی بہتری کے لیے اقدامات کررہے ہیں، ہم دنیا کی تعلیمی رینکنگ میں اپنی پوزیشن بنا رہے ہیں، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیوسکولر ڈیزیز میں علاج کے لیے چاروں صوبوں سے مریض آتے ہیں، آج سب سے پہلے نوشہرہ کا طالب علم میڈل لینے آیا، اس ادارے میں سری لنکا کے طالبعلم بھی تعلیم حاصل کررہے ہیں، ادارے سے فارغ التحصیل طلبا زندگی کے نئے فیز میں داخل ہورہے ہی۔
شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے اپنے دور حکومت میں آئی بی اے سکھر کی بنیاد رکھی اور آج میں اس بات پر فخر محسوس کرتا ہوں کہ جس پودے کا بیج شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے بویا تھا وہ آج نہ صرف قومی بلکہ عالمی سطح پر ایک معیاری تعلیمی ادارہ بن کر ابھرا ہے۔
چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول… pic.twitter.com/OGDy3zvzJr
— PPP (@MediaCellPPP) December 24, 2024
بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ موہنجودڑو میں ہزاروں سال پہلے اربن ڈرینج سسٹم موجود تھا، ہمیں سندھ کی ترقی کی اسی میراث کو لے کر آگے چلنا ہے، پہلے ہمارا انفراسٹریکچر دریا اور سمندر تھا، اب موٹرویز انفراسٹریکچر نہیں بلکہ انٹرنیٹ براڈ بینڈ انفراسٹریکچر ہے، اب نوجوانوں کو اپنا حق حاصل کرنے کے لیے جہدوجہد کرنی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹوزرداری کو اپنا زمانہ طالب علمی یاد آگیا
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہردور حکومت میں طاقتور کا ایک کام ہوتا ہے لوگوں کو کنٹرول کرے، آج تو پیپلز پارٹی کو وڈیروں کی جماعت کہا جاتا ہے، جب جنرل ضیاالحق آیا تو بینظر بھٹوشہید نے سکھر جیل سے جہدوجہد شروع کی تھی، جمہوریت ہمیں کسی نے تحفے میں نہیں دی۔
بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ پاکستان میں آج کی نسل کو جمہوری اور پر امن انداز میں ’ڈیجیٹل رائٹس‘ کے لیے جدوجہد کرنا ہوگی، یہ یقینی بنانا ہوگا کہ نہ صرف نئی نسل کو بہتر انٹرنیٹ ملے، آپ کی ڈیٹا پرائیویسی کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اس مقصد کے لیے میں سندھ سمیت ملک بھرکے تعلیمی اداروں میں جاؤں گا، ہم ان سے پوچھیں گے کہ ڈیجیٹل رائٹس کا جو قانون بنانا ہے، اس پر اپنی رائے دیں کہ قانون میں کیا کیا لکھوائیں، نوجوان اور طلبا مجھے سوشل میڈیا پر ٹیگ کریں اور تجاویز دیں، ہم اس حوالے سے آگاہی پھیلائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام بنانے والے 60 سے 70 سال کے ’بابے‘ ہیں، بلاول بھٹوزرداری
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے ’بابے‘، جنہیں نہ انٹرنیٹ کا علم ہے، نہ وہ واٹس ایپ، فیس بک، انسٹا گرام کو استعمال کرتے ہیں، اور نہ ہی سمجھتے ہیں، وہ آج بھی مسیج کے لیے پرانا موبائل استعمال کرتے ہیں، ، انہیں کیا معلوم یہ کیا ہے؟ ہم نے پہلے تو اپنی بات ’بابوں‘ کو سمجھانی ہے، پھر مقابلہ کرنا ہے۔۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے نارتھ اور ساؤتھ پول کے بعد پاکستان کو جو خطرہ ہے، اگر موسمیاتی تبدیلی کی تباہ کاری نہ روکی گئی اور یہ سلسلہ جاری رہا تو ایک کے بعد ایک سیلاب آتے رہیں گے، اور ہمارا انفرا اسٹرکچر بھی ختم ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ایک تو اسلام آباد میں بیٹھے بابے، دوسرا پارلیمنٹ میں بزرگ سیاست دان، ان معاملات کو سمجھنے سے قاصر ہیں، ان کا مسئلہ بجٹ اور پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) کو بنانا ہے اور بس۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کی شیروانی تیار ہونے والی ہے، جسٹس (ر) وجیہ الدین
انہوں نے کہا کہ ہمیں مستقبل میں موسمیاتی تبدیلی سے ہم آہنگ ہوکر منصوبہ بنانا پڑے گا، خواہ وہ کوئی سڑک ہو، گھر ہوں، کوئی بجلی کا منصوبہ ہو، یا کوئی بھی منصوبہ ہو۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہمیں ترقی یافتہ ممالک سے مطالبہ کرنا ہوگا کہ آج دنیا جو کچھ بھگت رہی ہے، یہ سب آپ کی وجہ سے ہے، اپنی کیپٹلائزیشن پھیلانے اور صنعتوں کا جال بچھانے کی وجہ سے آج دنیا موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نبرد آزما ہے، ان ممالک نے خود کو امیر بنا لیا، لیکن باقی دنیا کے بارے میں کچھ نہیں سوچا، بلکہ سب کو مشکل میں ڈال دیا۔
بلاول نے کہا کہ اب جب دنیا کے دیگر ممالک کی باری آئی ہے، تو ’وہ‘ کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے آپ تو یہ سب کچھ کر نہیں سکتے، اگر اندسٹریلائزیشن کرکے ان ممالک نے دولت کمائی ہے، تو اس دولت پر دوسروں کا بھی حق ہے، ہم یہ نہیں کہتے یہ دولت ہماری جیبوں میں ڈال دی جائے، لیکن آپ نے جو تباہی کی ہے، اسے ٹھیک کرنے کے لیے تو پیسے خرچ کریں۔