چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بلاول بھٹوزرداری نے کاہ ہے کہ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) بنانے والے 60 سے 70 سال کی عمر کے ’بابے‘ ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا وہ لوگ آئندہ 10 سال بعد کا سوچ رہے ہیں؟، وہ ایسا نہیں سوچ رہے، یہ لوگ صرف آنے والے بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق منصوبے بناتے ہیں، تاکہ بجٹ کو کھپا دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹوزرداری کو اپنا زمانہ طالب علمی یاد آگیا
سندھ یونیورسٹی جامشورو کیمپس کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے پہاڑوں پر موجود برف پگھل جائے گی تو ہماری نئی نسلوں کے لیے خطرہ یہ ہوگا کہ ہم تاریخی سیلابوں کا سامنا کرتے رہیں گے، کوہ ہمالیہ جو ہمیں صدیوں سے دریائے سندھ کے ذریعے پانی پہنچا رہا ہے، اس سے برف پگھل جائے گی تو ہمارے سامنے بہت بڑا خطرہ کھڑا ہوگا، پاکستان اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ہم تیار نہیں ہیں۔
بلاول بھٹوزرداری نے کہا طلبا اور ان کے ساتھی اس حوالے سے جنگی بنیاد پر تیاری کریں، گلگت بلتستان سے لیکر دریائے سندھ کے آخری سرے تک ہمیں کام کرنا ہوگا، پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) بنانے والے 60 سے 70 سال کی عمر کے ’بابے‘ ہیں، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا وہ لوگ آئندہ 10 سال بعد کا سوچ رہے ہیں؟ یہ لوگ صرف آنے والے بجٹ کے اعداد و شمار کے مطابق منصوبے بناتے ہیں، تاکہ بجٹ کو دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو زرداری کی شیروانی تیار ہونے والی ہے، جسٹس (ر) وجیہ الدین
انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ موسمی تبدیلی کے لحاظ سے آپ کا پورا انفرا اسٹرکچر تیار کیا جائے، اس سے قبل کہ 6 سے 7 نئی کینالز بنانے کا فیصلہ کیا جائے، اس جانب توجہ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہم مہنگی بجلی بناتے اور سپلائی کرتے رہیں گے؟ کہا تو جاتا ہے کہ لوڈ شیڈنگ ختم ہوگئی ہے، لیکن اگر وہ یہاں سندھ آئیں تو ہم دکھا سکتے ہیں کہ لوڈ شیڈنگ ختم نہیں ہوئی؟ یہ کتنا بڑا مذاق ہے کہ اضافی بجلی کے دعوؤں کے باوجود بجلی عوام کو نہیں مل رہی۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ متبادل اور ماحول دوست توانائی ونڈ، سولر، ہائیڈروپاور جنریشن کے بجائے ہم کیوں مہنگی بجلی اپنے لوگوں کو دینے پر تلے ہوئے ہیں؟ طلبا سازی میں آئیں گے تو ہی صورتحال تبدیل ہوسکے گی، ہم یہ سب کام کرسکتے ہیں، اور موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ بھی کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو نے شہباز شریف حکومت کی پالیسیوں پر تحفظات کا اظہار کردیا
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہمارے آئین میں تو لکھوادیا گیا کہ بہتر ماحول ہر شہری کا بنیادی انسانی حق ہے، تاہم اس پر کوئی کام نہیں کیا گیا، لیکن ہم کوشش کریں گے، صاف ستھرا ماحول، گرین پاکستان بناسکیں۔
انہوں نے کہا کہ مجھے آپ کی مدد چاہیے، ریلوے، ایئرپورٹس، موٹر وے، ہائی وے سب کچھ بن چکا ہے، آج کے دور میں گرین انفرا اسٹرکچر ضروری ہے، ہمارے آج اور آنے والی نسلوں کے مستقبل کے لیے فائبرآپٹیکل کیبل اور وائبل انٹرنیٹ اسٹرکچر مستقبل ہے۔