میرا نام شولم پیٹرک ہے اور میں مسیحی مذہب کی پیروکار ہوں۔ میرا تعلق جنوبی پنجاب کےشہر ملتان شریف سے ہے۔ میں نے انسٹی ٹیوٹ آف سدرن پنجاب سے بی ایس انگلش کی ڈگری حاصل کی ہے۔ میں اس وقت سینٹ پال کتھیڈرل چرچ میں روحانی کوئر (طبلہ نواز گروپ) کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہوں۔ بچپن سے ہی مجھے طبلہ بجانے کا شوق تھا، اور یہ شوق میری زندگی کا ایک اہم حصہ بن چکا ہے۔
بچپن سے ہی میرے گھر میں اکثر عبادات اور مذہبی رسومات منعقد ہوتی تھیں، اور ایک بھائی طبلہ بجاتے تھے۔ جب میں انہیں دیکھتی تھی تو میرا دل چاہتا تھا کہ میں بھی طبلہ بجاؤں۔ میں اُس وقت نہم جماعت کی طالبہ تھی، اور جب گھر میں عبادات ہوتی تھیں تو وہاں طبلہ بجایا جاتا تھا۔ چونکہ میرے پاس طبلہ نہیں تھا، تو میں خود کو تسلی دینے کے لیے ٹیبل اور باٹا (تسلا) بجایا کرتی تھی اور اس طرح اپنے شوق کو پورا کرتی تھی۔ وقت کے ساتھ ساتھ، میرے شوق نے ایک نئی شکل اختیار کی اور میں نے طبلہ بجانا شروع کر دیا۔
میرے اس شوق میں میری فیملی کا ہمیشہ بھرپور ساتھ تھا۔ خاص طور پر میرے چچا اور کزن، جو میرے ساتھ طبلہ بجاتے تھے، نے میری حوصلہ افزائی کی۔ میرے والد، ہیٹرک حیات، نے بھی ہمیشہ میری حمایت کی۔ میں شکر گزار ہوں کہ مجھے اپنے روایتی معاشرتی ماحول میں ایسا حوصلہ ملا جس کی وجہ سے میری صلاحیتیں پروان چڑھیں۔
میرا ایمان ہے کہ خداوند کی عبادت میں گانے اور ساز بجانے سےایک خاص روحانی سکون ملتا ہے۔ کیونکہ خداوند کے کلام میں لکھا ہے کہ ’گاتے بجاتے ہوئے اس کی عبادت کرو‘ اور میں اسے اپنے دل سے سمجھتی ہوں۔ میں بھی اپنے طبلے کے ذریعے خداوند کی عبادت کرتی ہوں اور اس میں مجھے ایک گہرا سکون ملتا ہے۔ طبلہ بجانے کا عمل میرے لیے صرف ایک موسیقی نہیں بلکہ ایک روحانی سفر ہے جس سے میری روح کو سکون ملتا ہے اور میں خودکو خدا کے قریب محسوس کرتی ہوں۔
طبلہ، میرے لیے، امن اور محبت کا پیغام ہے۔ جب بھی میں طبلہ بجاتی ہوں، مجھے ایک عجیب سا سکون محسوس ہوتا ہے اور میری روح کی اداسی دور ہو جاتی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ کمیونٹی میں ہر شخص اپنے شوق کو پورا کرے اور کبھی بھی اپنے خوابوں کو مرنے نہ دے۔ ہم سب کے اندر کوئی نہ کوئی خاص صلاحیت چھپی ہوتی ہے، اور اگر ہم ان صلاحیتوں کو آگے بڑھانے کی کوشش کریں تو وہ حقیقت بن سکتی ہیں۔
میرے گھروالے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کرتے ہیں، اور جب وہ مجھے طبلہ بجاتے دیکھتے ہیں تو ان کے چہرے پر خوشی کی جھلک آتی ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ میں مردوں کے معاشرتی دباؤ کو شکست دے کر ایک نئی روایت قائم کر رہی ہوں۔ معاشرتی طور پر طبلہ بجانا ایک غیر روایتی عمل سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر ایک لڑکی کے لیے۔ لیکن میں ہمیشہ اپنی صلاحیتوں کو سامنے لانے میں کامیاب رہی ہوں، اور لوگ حیرانی سے میری پرفارمنس دیکھتے ہیں۔
میں اپنے مستقبل کے لیے ایک خواب رکھتی ہوں کہ میں ایک گوسپل سنگر(مذہبی) اورمیوزیشن (موسیقار)بنوں اوراپنے طبلہ کے ساتھ مذہبی رسومات میں پرفارم کروں۔ میری دلی خواہش ہے کہ لوگ میرے طبلہ اور گانے کے ذریعے روحانی سکون اور خوشی حاصل کریں۔میرے لیےمیوزک صرف ایک تفریح نہیں، بلکہ یہ ایک ایسا آلہ ہے جس کے ذریعے ہم اپنے دماغی سکون کو بحال کر سکتے ہیں۔
جب میں پریشانی اور سٹریس کا سامنا کرتی ہوں، تو طبلہ بجانے سے مجھے ریفریشمنٹ ملتی ہے۔ یہ وہ موسیقی ہے جو نہ صرف میرے دل کو سکون دیتی ہے بلکہ مجھے ہمت بھی فراہم کرتی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ ہر فرد اپنے اندر چھپے ہوئے ٹیلنٹ کو پہچانے اور اسے سامنے لائے۔ اگر آپ اپنے خوابوں کے پیچھے دوڑیں گے تو آپ کو کامیابی ضرور ملے گی۔
آغاز میں مجھے سٹیج پر پرفارم کرنے سےگھبراہٹ ہوتی تھی، لیکن وقت کے ساتھ میں نے اپنے خوف کو شکست دی اور اب میں بغیر کسی خوف کے طبلہ بجاتی ہوں۔ میرے لیے، سٹیج پر پرفارم کرنا اب ایک دلچسپ تجربہ بن چکا ہے، اور میں طبلہ بجاتے ہوئے لوگوں کے چہروں پر روحانی سکون دیکھتی ہوں۔
آخر میں، میں یہی کہنا چاہوں گی کہ اپنے شوق کو کبھی نظر انداز نہ کریں۔ اپنے خوابوں کی طرف قدم بڑھائیں، کیونکہ زندگی میں جو چیز آپ کو سکون دیتی ہے، وہی آپ کے لیے سب سے قیمتی ہوتی ہے۔ طبلہ بجانا میرے لیے صرف ایک ہنر نہیں، بلکہ ایک روحانی سفر ہے، اور میں خداوند کے شکر گزار ہوں کہ اس نے مجھے اس سفر پر گامزن کیا۔