گلگت بلتستان کے بعض پہاڑوں کی چٹانوں سے نکلنے والا ایک قدرتی مادہ سلاجیت ہزاروں سال سے اپنی طبی خصوصیات کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس کا رنگ سیاہ یا بھورے رنگ کا ہوتا ہے۔ یہ صدیوں کے حیاتیاتی اور معدنیاتی عمل کا نتیجہ ہے۔
سلاجیت کو مقامی زبان میں ’شلاجیت‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ عموماً ہمالیہ، قراقرم اور ہندوکش کے پہاڑی سلسلوں میں پایا جاتا ہے۔
سلاجیت کو توانائی بڑھانے، جسمانی قوت میں اضافے اور مختلف بیماریوں کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اس میں فولاد، زنک اور دیگر معدنیات کے ساتھ فولک ایسڈ اور ہومک ایسڈ جیسے مرکبات شامل ہوتے ہیں، جو جسم کے لیے انتہائی مفید ہیں۔ اسے جوڑوں کے درد، اور عمومی کمزوری کے علاج کے لیے قدرتی دوا کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
گلگت بلتستان کے لوگوں کے لیے سلاجیت نہ صرف ایک ثقافتی ورثہ ہے بلکہ معاشی لحاظ سے بھی اہمیت رکھتی ہے، کیونکہ یہ مقامی لوگوں کی آمدنی کا ذریعہ بھی ہے۔ سلاجیت کی عالمی مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی طلب نے اسے علاقے کی معیشت کا ایک اہم حصہ بنا دیا ہے۔
سلاجیت گلگت بلتستان کے پہاڑوں سے وافر مقدار میں ملتی ہے اور کئی لوگ اس کاروبار سے بھی وابستہ ہیں۔
یہ کہانی ہے ایک وکیل یاسین اعظم کی جس نے اپنی وکالت کے شعبہ کو خیرباد کہا اور اس سلاجیت کا کاروبار شروع کیا۔ یاسین اعظم گلگت بلتستان کے ان نوجوانوں کیلیے ایک رول ماڈل ہے جو نوکری کیلیے در در کی ٹھوکریں کھاتے ہیں۔