سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ(ن) کے پارلیمانی لیڈر اور خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں نے مذاکراتی عمل کے پہلے اجلاس میں ہی خود کو عمران خان کے بیانات سے الگ کرلیا تھا، مذاکراتی عمل میں بانی پی ٹی آئی کے بیانات نہیں بلکہ پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے تحریری مطالبات کو دیکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: عمران خان نے نئی شرط عائد کردی
سینیٹر عرفان صدیقی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ پی ٹی آئی جانتی ہے کہ پارٹی رہنماؤں کے جیل سے نکلنے کا قانونی طریقہ کیا ہے، ہم نے کوئی حد مقرر نہیں کی جس حد تک ہوسکا ہم پیشرفت کریں گے، پی ٹی آئی سے مذاکرات کو نواز شریف کی حمایت حاصل ہے۔
‘کسی کے قید ہونے سے مذاکرات میں ڈیڈلاک نہیں ہوسکتا’
ان کا کہنا ہے کہ مذاکراتی عمل میں بانی پی ٹی آئی کے بیانات نہیں بلکہ ان کی پارٹی کی مذاکراتی کمیٹی کے تحریری مطالبات کو دیکھیں گے، جس نے پہلے اجلاس میں ہی خود کو عمران خان کے بیانات سے الگ کرلیا تھا، کمیٹی کے پہلے اجلاس میں ہی پی ٹی آئی اراکین کو عمران خان سے ملاقات کی سہولت دینے کا کہہ دیا تھا اور آئندہ بھی کمیٹی اراکین کو بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کی سہولت دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے مذاکرات میں حکومت سے کیا مطالبہ کیا؟ عرفان صدیقی نے بتادیا
انہوں نے کہا کہ کسی کے قید ہونے سے مذاکرات میں ڈیڈلاک نہیں ہوسکتا، ماضی میں بھی لوگ قید رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کو سزا ہوچکی، مذاکرات کا سزاؤں سے کوئی تعلق نہیں، مذاکرات کے عمل کی پی ٹی آئی خود محرک بنی ہے، طے ہوا تھا کہ بیرونی ماحول کو مذاکرات پر اثرانداز نہیں ہونے دیں گے۔
عرفان صدیقی کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے ملک میں کوئی افراتفری یا بے چینی نہیں ہے، مذاکرات کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں، آؤٹ آف وے جاکر کامیابی چاہتے ہیں، پاکستان کی پالیسیاں کسی رچرڈ گرینل کے ٹوئٹس یا بیانات سے نہیں بنتیں، گرینل ہمارے لیے غیراہم ہیں، ہم عافیہ صدیقی کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے، پاکستان میں فیصلے آئین، قانون اور ریاستی نظام کے مطابق ہی ہوں گے۔