جمعیت علماء اسلام و پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ میں سمجھتا ہوں کہ عمران خان پاکستان کی سیاست کا غیر ضروری عنصر ہے اور ایسے شخص کے ساتھ مذاکرات نہیں ہو سکتے۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کے دوران مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے دور میں ملک کے ساتھ جو کیا اس کو آج ہم بھگت رہے ہیں اور وہ اسی مہنگائی کو ہمارے خلاف استعمال کررہا ہے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت سپریم کورٹ تضادات کا شکار ہے کیوں کہ ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ 90 روز کے اندر الیکشن کرا دیں جبکہ دوسری جانب بات چیت سے معاملہ حل کرنے کی باتیں بھی کی جا رہی ہیں اگر ہم نے بات چیت ہی کرنی ہے تو پھر آئین کدھر جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ زلمے خلیل زاد عمران خان کی کیوں حمایت کرر ہا ہے؟ پی ڈی ایم ایسے لوگوں کےساتھ کوئی بات چیت نہیں کرے گی۔
سربراہ پی ڈی ایم کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایک ہی سماعت میں فیصلہ دے دیا اور کہا کہ تسلیم کرو لیکن مسئلہ یہ ہے کہ ہم سیاسی لوگ ہیں اور اپنی ایک رائے رکھتے ہیں۔ تمام اداروں کو اپنے آئینی دائرہ اختیار میں رہ کر کام کرنا ہو گا۔ سپریم کورٹ نے تو الیکشن کمیشن کے اختیارات بھی سلب کر لیے ہیں۔
مولانا فضل الرحما ن نے کہا کہ آئینی اصلاحات بل ابھی پارلیمنٹ کا ایکٹ بنا ہی نہیں اور اس کے خلاف پہلے ہی فیصلہ بھی آ گیا۔ اگر یہی صورت حال ہے تو ہم اس کو عدالتی مارشل لا سے تعبیر کریں گے۔ سپریم کورٹ کے رجسٹرار کو عہدے سے ہٹانا انتظامی معاملہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ کی حفاظت کریں گے کیوں کہ اب ہم نئے تجربات کے متحمل نہیں ہوسکتے۔
پی ڈی ایم سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم فیض حمید کی کس کس بات پر روئیں، لیکن اب پارلیمنٹ ہی جیتے گی۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عوام سمجھ رہے ہیں کہ معاملات میں رکاوٹ کون ڈال رہا ہے۔ حکومت نے ایک سال میں بڑے میگا پراجیکٹس پر کام شروع کیا اور ہماری کارکردگی نظر آئے گی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کی طرف سے محاذ آرائی کی جارہی ہے حکومت کا اس میں کوئی کردار نہیں ہے۔