چاند پر قدم جمالینے کے بعد اب انسان نے سورج کے گرد بھی اپنا گھیرا تنگ کردیا۔ پہلی بار ناسا کے ایک خلائی جہاز نے سورج کے انتہائی قریب پرواز کر کے تاریخ رقم کر دی اور خیریت کا سگنل بھی بھیج دیا۔
یہ بھی پڑھیں: سورج کی تسخیر: انسان 25 دسمبر کو کونسا معرکہ سر کرنے والا ہے؟
بی بی سی کے مطابق سائنسدانوں کو جمعرات کو رات 12 بجے سے تھوڑا پہلے (جی ایم ٹی کے مطابق جمعے کو 5 بجے) پارکر سولر پروب سے ایک سگنل موصول ہوا۔ یہ خلائی جہاز سورج سے خارج ہونے والے انتہائی شدید درجہ حرارت اور بے تحاشہ تابکاری کو برداشت کرتے ہوئے سورج کی بیرونی فضا میں پرواز کر رہا تھا اور اس دوران اس کا زمین سے رابطہ منقطع رہا۔ اس دوران ناسا کو اپنے خلائی جہاز کی جانب سے سگنل کا بیچینی سے انتظار رہا۔
ناسا کا کہنا ہے کہ اس کا پروب محفوظ ہے اور معمول کے مطابق کام کر رہا ہے۔ یہ سورج کی سطح سے 38 لاکھ میل کے فاصلے پر پرواز کر رہا تھا۔
اس مشن کے ذریعے سائنسدانوں کو یہ جاننے میں بھی مدد ملے گی کہ سورج درحقیقت کیسے کام کرتا ہے۔
ناسا میں ہیڈ آف سائنس ڈاکٹر نکولا فوکس نے بی بی سی کو بتایا کہ لوگ صدیوں سے سورج کے بارے میں پڑھتے آ رہے ہیں لیکن آپ کسی ماحول کا اصل تجربہ اس وقت تک نہیں کر سکتے جب تک آپ وہاں خود نہ جائیں اسی طرح ہم سورج کے ماحول کا بھی اس وقت تک تجربہ نہیں کر سکتے جب تک ہم اس کے انتہائی قریب سے نہ گزریں۔
’پارکر سولر پروب‘ کو سنہ 2018 میں لانچ کیا گیا تھا اور اس کے بعد سے یہ ہمارے نظام شمسی کے مرکز کی جانب بڑھ رہا ہے۔
مزید پڑھیے: خلا میں پھنسے ناسا کے 2 خلا بازوں کی واپسی میں تاخیر کیوں؟
یہ پہلے ہی سورج کے پاس سے 21 مرتبہ گزر چکا ہے اور ہر چکر میں یہ اس کے مزید قریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ تاہم اب اس نے سورج کے انتہائی پہنچنے کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
یہ مشن سورج کی سطح سے 3.8 ملین میل (6.2 ملین کلومیٹر) کے فاصلے پر موجود ہے۔
یہ فاصلہ شاید آپ کو سورج کے اتنا قریب محسوس نہ ہو لیکن نکولا فوکس اس بارے میں وضاحت کرتی ہیں کہ ہم سورج سے 93 ملین میل کی دوری پر ہیں تو اگر ہم سورج اور زمین کو ایک میٹر کی دوری پر رکھیں تو اس وقت ’پارکر سولر پروب‘ سورج سے صرف 4 سینٹی میٹر کے فاصلے پر ہوگا یعنی انتہائی قریب۔
’پارکر سولر پروب‘ کو 1400 ڈگری سینٹی گریڈ درجہ حرارت اور شدید تابکاری کو برداشت کرنا پڑے گا جو اس خلائی جہاز میں موجود الیکٹرانکس کو بھی جلا کر راکھ کر سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: ناسا کا مصنوعی سیارہ خلا میں گرین ہاؤس گیسوں کے ذرائع کی نشاندہی کیسے کرے گا؟
11.5 سینٹی میٹر (4.5 انچ) موٹی کاربن کی بنی شیلڈ سے اس خلائی جہاز کو محفوظ بنایا گیا ہے اور یہ تیزی سے اندر داخل ہونے اور باہر نکلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
یہ خلائی جہاز انسانوں کی جانب سے بنائی گئی کسی بھی چیز سے زیادہ تیزی سے حرکت کرتا ہے اور اس کی رفتار 4 لاکھ 30 ہزار میل فی گھنٹہ ہے یعنی یہ لندن سے نیویارک تک 30 سیکنڈ سے بھی کم وقت میں پرواز کرنے کے برابر ہے۔